13 نومبر ، 2018
اسلام آباد: احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف دو نیب ریفرنسز کے ٹرائل کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیاہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی جس سلسلے میں سابق وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے بطور ملزم 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کے معاملے پر جج اور سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ ہوا۔
جج ارشد ملک نے کہاکہ میاں نواز شریف کا بیان آج ہی قلم بند کر لیتے ہیں، اس پر خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ آج نہیں، کل نواز شریف کا بیان قلم بند کرانا شروع کرتے ہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سوالات پیچیدہ ہیں لیکن ہمیں اس پر اعتراض نہیں، بیان کے لیے تمام ریکارڈ دیکھنا پڑ رہا ہے، کل تک کا وقت دیں۔
احتساب عدالت کے جج نے خواجہ حارث کی درخواست پر کہا کہ نواز شریف کا جتنا بیان ہوسکتا ہے کل کرا دیں۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ دی گئی ڈیڈلائن میں سماعت ختم نہیں ہوسکتی، ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھنا ہے، چاہتا ہوں سپریم کورٹ کو جو خط لکھیں اس میں ریکارڈ کے ساتھ کچھ لگا کر بھیجیں، یہ بتائیں گےکہ باقی کام ہو چکا ہے، تھوڑا باقی ہے۔
احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کو خط کے ساتھ کیس میں پیش رفت سےبھی آگاہ کریں گے اور نوازشریف کے بیان کا حصہ بھی خط کے ساتھ منسلک کردیں گے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جج سے مکالمہ کیا کہ آپ آرڈر شیٹ میں ابھی تک کی کاروائی لکھ دیں۔
نیب ریفرنسز کا پسِ منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔
اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو سزا سنائی گئی تھی اور وہ اڈیالہ جیل میں قید تھے، تاہم 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے تینوں کی سزائیں معطل کرکے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور دیگر کی سزا معطلی اور بریت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیلیں زیرِسماعت ہیں۔
العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے جبکہ نواز شریف ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں احتساب عدالت کو 6 ماہ میں ریفرنسز پر فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی تاہم عدالت کی مقرر کردہ مدت میں ریفرنسز مکمل نہ کیے جاسکے۔
سپریم کورٹ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں ٹرائل کی مدت میں 5 مرتبہ پہلے ہی توسیع کرچکی ہے اور اس میں آخری توسیع 12 اکتوبر کو کی گئی جس میں عدالتِ عظمیٰ نے احتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت دی تھی۔