10 دسمبر ، 2018
کراچی: سندھ ایپکس کمیٹی نے شہر میں سیف سٹی پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کرنےکی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کا 23 واں اجلاس ہوا جس میں چیف سیکریٹری، کورکمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، صوبائی وزیر ناصر شاہ، مشیر وزیراعلیٰ مرتضیٰ وہاب اور دیگر حکام شریک ہوئے جب کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل اجلاس میں شریک نہیں تھے۔
اجلاس میں 22 ویں ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد، حالیہ سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ، نیشنل ایکشن پلان کا ریویو، انسداد دہشتگردی مقدمات کی تفتیش اور پرسیکیوشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، کور کمانڈر کراچی اور دیگر حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی۔
سیکریٹری داخلہ کبیر قاضی نے بریفنگ میں بتایا کہ 22 ویں ایپکس کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی اداروں کی مانیٹرنگ کے لیے ورکنگ گروپ کا قیام ہوچکا ہے، مدارس اور دیگر سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ اوررجسٹریشن کا عمل فنڈنگ کے ذرائع اور استعمال، غیر ملکی طلباء کی تفصیلات، کیری کولم پر مشتمل ہوگی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نادرا اور دیگر سیف سٹی پر کام کرنے والے دیگر اداروں کو درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنا پرپوزل دیں، رسپونس میں پولیس، ٹریفک، فائربریگیڈ اور ہر طرح کا رسپونس ہوگا۔
کورکمانڈر کراچی نے کہا کہ سائبر کرائم کا سسٹم ہمارا اپنا ہونا چاہیے، آرمی چیف کو درخواست کی جائے گی کہ آرمی کی سائبر سیکیورٹی ونگ سے سندھ حکومت کو مدد فراہم کرے۔
اپیکس کمیٹی نے سیف سٹی پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کرنےکی منظوری دی ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت ختم کرنا ہے ۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون میں اصلاحات کی جارہی ہیں، اسپیشل مجسٹریٹس اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کی سماعت کریں گے، اس میں 3 سال سے 7 سال تک سزا ہوگی۔
اپیکس کمیٹی نےفیصلہ کیا کہ پراسیکیوشن اور انویسٹی گیشن میں کوآرڈینیشن کے لیے رینجرز، جیل کا عملہ اور دیگر متعلقہ ادارے مل کر کام کریں، نئے پراسیکیوٹرز کو تربیت دی جائے گی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیاکہ سندھ اور بلوچستان پر ایک پولیس اسٹیشن قائم کیا گیا ہے اور 69 پولیس پوسٹس بنائیں گئی ہیں، بانی ایم کیوایم کے نام پر 62 عمارتیں اور دیگر ادارے تھے، یہ تمام نام تبدیل کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ تمام 1899 درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ کی گئی ہے جن میں اہم درگاہوں کی سیکیورٹی بہتر کی گئی جب کہ کچے کے علاقوں میں پلوں اور سڑکوں کے ذریعے پکے کے علاقوں سے ملایا جائے گا، کچے کے علاقے میں کمیونیکیشن کو بہتر کیا ہے، سندھ پولیس اور رینجرز نے پورے صوبے کی سکیورٹی آڈٹ کیا جا رہا ہے، کمزوریوں کی جہاں بھی نشاندہی کی گئی ہے انکو ٹھیک کیا جائے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری امن امان کی صورتحال بہترین ہے لیکن تین واقعات جن میں لانڈھی دھماکا، چائنیز قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میلاد کی محفل میں دھماکا بہت افسوسناک تھے۔
مرتضیٰ وہاب کی بریفنگ
ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ ایپکس کمیٹی کا آج فوکس کرائم پر نہیں، بحالی پر تھا، اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ جنہیں کرائم سے روکا ان کی معاشرے میں بحالی اور ایڈجسٹمنٹ کے لیے کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہتھیاروں کے ذریعے اسٹریٹ کرائمز کیلئے اے ٹی اے شیڈول میں ترمیم کی جائے گی، ایسے اسٹریٹ کرائم عام عدالتوں کے بجائے انسداد دہشتگردی عدالت بھیجے جائیں گے۔
نئی موٹرسائیکلوں میں ٹریکر لگانا لازمی قرار
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکل چوری کی روک تھام کے لیے سیکنڈری اور اسپیئر پارٹس کی مارکیٹ میں کریک ڈاون ہوگا، چوری شدہ موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس میں بیچی جاتی ہے جس پر کریک ڈاؤن ہوگا، موٹرسائیکل ساز کمپنیوں کے لیے نئی موٹرسائیکلوں میں ٹریکر لگانا لازمی ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ چوری شدہ موبائل فونز کی روک تھام کے لیے بھی حکمت عملی بنانے پر زور دیا گیا، سیکنڈ ہینڈ موبائل فون کی رجسٹریشن کا طریقہ کار بنایاجائےگا اس کے لیے آئی جی سندھ،کمشنر، سول انتظامیہ اور اسٹیک ہولڈرز سے مل کرطریقہ طے کریں گے۔
مشیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت اکتوبر 2018کا سیف سٹی منصوبہ منسوخ کردیا گیا ہے، سیف سٹی منصوبہ پورے کراچی کے بجائے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شروع کیا جائے گا، پائلٹ پراجیکٹ سیف سٹی میں ریڈزون شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ اور ایکسپو سینٹر کاعلاقہ ہوگا، شہر میں لاء انفورسنگ اداروں کے 2700 کیمروں کو پولیس کے کیمروں سے مربوط کرکے نگرانی بہتر بنائی جائےگی۔