بلاگ
Time 11 جنوری ، 2019

بزرگ شہری سم کارڈ کیلئے دو نمبری کریں

صادق صاحب میرے محلے دار ہیں۔ میں بچپن سے انہیں صبح سویرے اپنے کام پر جاتے اور شام کو واپس آتے دیکھ رہا ہوں۔ کسی نے سچ کہا کہ ایک اچھا محلے دار کسی نزدیک ترین رشتہ داروں سے زیادہ اہم اور قریبی تعلقات کا حامل ہوتا ہے۔ اس کی وجہ بھی معقول ہے کیوں کہ کسی ایمرجنسی ، مشکل یا پریشانی کی صورت میں وہ سب سے پہلے مدد کو آتا ہے۔ اکثر رشتہ داروں کے پہنچنے سے پہلے محلے دار مسئلہ حل ہو چکا ہوتا ہے۔

ہمارا اور صادق صاحب کے گھرانے کا تعلق بھی ایسا ہی تھا۔ اس روز صادق صاحب کی بیگم پریشانی کی حالت میں ہمارے گھر آئیں اور کہا کہ صادق صاحب ابھی تک گھر واپس نہیں آئے اور ان سے کوئی رابطہ بھی نہیں ہو رہا۔ میں نے ان کے موبائل پر فون کیا تو جواب ملا کہ "آپ کا مطلوبہ نمبر اس وقت بند ہے"۔ میں نے ان کی بیٹے ساجد سے پوچھا کہ صادق صاحب کا فون بند آ رہا ہے،، اس نے جواب دیا کہ موبائل کمپنی والوں نے والد صاحب کا فون بند کر دیا ہے کیوں کہ 60 سال کی عمر پر پہنچنے والے " بزرگ شہری " ہوتے ہیں اس لیے ان کو موبائل فون کی سہولت نہیں دی جا سکتی۔ میں نے ساجد سے وجہ معلوم کی تو اس نے بتایا کہ کمپنی والے کہتے ہیں کہ زائد عمر کے افراد سے اسٹریٹ کرمنل آسانی سے فون چھین سکتے ہیں اس لیے کمپنی نے 55 سال سے زائد عمر کی خواتین اور 60 سال سے زائد عمر کے مرد حضرات کے فون سم بند کر دی ہیں ۔ اس کے جواب نے مجحے حیران کر دیا، میں نے اس سے کہا کہ تم نے ان سے کہا نہیں کہ اگر ان کو کوئی ایمرجنسی پیش آ جائے اور یہ گھر میں یا سفر کے دوران کسی سے رابطہ کیسے کریں گے؟ تو ساجد نے کہا کہ فون والے کہتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے یہ حکومتی فیصلہ ہے۔

میں نے اس بحث کو فی الحال مؤخر کرتے ہوئے صادق صاحب کو تلاش کرنے میں ان کے گھر والوں کے ساتھ مصروف ہو گیا۔ اللہ اللہ کر کے ساجد کے فون پر کسی انجان نمبر سے کال آئی، ساجد کے فون ریویسو کرنے پر کسی نے بتایا کہ صادق صاحب جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں ہیں ۔ ساجد نے پوچھا کہ ابو خیریت سے تو ہیں ؟ فون کرنے والے نے جواب دیا کہ " جی ہاں ، اب وہ ٹھیک ہیں، بس میں سفر کے دوران صادق صاحب کی طبیعت اچانک خراب ہو نے پر ساتھی مسافر ان کو جناح اسپتال لے آئے تھے۔ میں نے فورا" اپنی گاڑی نکالی ، صادق صاحب کی بیگم اور ساجد کو لے کر جناح اسپتال روانا ہو گیا۔

ہمارے پہنچنے سے پہلے صادق صاحب کو اسپتال میں طبی امداد دینے کے بعد مزید علاج کا نسخہ دے کر فارغ کر دیا گیا تھا ۔ ہم انہیں لے کر گھر واپس آئے تو دیکھا کہ صادق صاحب کی بہن اور بھائی ہمارا انتظار کر رہے تھے۔

دوسرے دن میں صادق صاحب کے بیٹے کے ہمراہ موبائل فون کمپنی گیا ۔ کمپنی والوں نے مسئلہ حل کرنے سے معزرت کرتے ہوئے ان کے بیٹے سے کہا کہ وہ اپنے نام سے فون سم لے کر اپنے والد کو دے دیں۔ میں اس انوکھے جواب پر حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکا، فون کمپنی کے نمائندے سے کہا کہ کیا پھر صادق صاحب سے فون چھینے جانے کا آپ کا خدشہ ختم ہو جائے گا؟ اس نے کہا کہ وہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کی اجازت کے بغیر سم کی تصدیق یا نئی سم جاری نہیں کر سکتا۔

میں نے اس معاملے پر پی ٹی اے میں شکایت درج کرواتے ہوئے بزرگ شہریوں کے لیے موبائل سم کی شرائط اور طریقہ کار معلوم کرنے کے لیے ای میل کی تو ان کا جواب کمپنی والوں سے کچھ مختلف نہیں تھا۔۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے جواب دیا کہ "

پی ٹی اے کی جوابی ای میل کا عکس


Please note that the process was valid only for "re-verification" and not for issuance of new SIMs, Owing to complaints from old age citizens, we had proposed adoption of the same process for other transactions as well (such as new SIM, duplicate SIM, etc.) however the matter was forwarded to MoI for advice upon directions of Authority. Response in this regard is still awaited and we are vigilantly following it.
Above in view, if the complainant has a SIM registered against his CNIC which was blocked due to non-verification, we can arrange to re-verify and unblock it as per above process. Else he can use SIM verified by any of his family members till approval of MoI is received. His contact number along with SIM number (which needs to be verified) may be provided to Enforcement Division (if re-verification of old SIM is required).

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے اس جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ بزرگ شہریوں کو نئی سم جاری کرنے کا معاملہ وزارت مواصلات کو بھیجا گیا تھا۔ " یہ معاملہ اتھارٹی کی ہدایات پر مشاورے کے لئے وزارت اطلاعات کو آگے بھیج دیا گیا ہے اور ان کے جواب کا انتظار ہے۔"

با الفاظ دیگر "جواب آنے تک بزرگ شہریوں کو نئی موبائل فون سم کی سہولت نہیں دی جا سکتی۔ تاہم اگر سم تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے بلاک کی گئی ہے تو اسے چند شرائط پوری ہونے پر کھولا جا سکتا ہے ۔ لیکن بزرگ صارفین کو نئی سم جاری نہیں کی جا سکتی ۔

پی ٹی اے کے نذدیک بھی اس مسئلے کا عجیب حل تھا۔

"وزارت اطلاعات کی جانب سے جواب موصول ہونے تک وہ گھر کے کسی فرد کے نام پر سم جاری کروا کر استعمال کر سکتے ہیں۔ اور اگر سم کی تصدیق کی ضرورت پڑی تو وہ فرد اس کی تصدیق کر سکتا ہے۔

یعنی اگر کو بزرگ پاکستانی اپنے نام پر جاری سم استعمال کرنا چاہے تو اس پر پابندی ہے لیکن دو نمبری کرکے وہ کسی دوسرے کے نام پر سم استعمال کرے تو ٹھیک ہے۔

وضاحت : مضمون میں شہری اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے اس لیے فرضی نام استعمال کیا جا رہا ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔