17 جنوری ، 2019
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کے تین اسپتالوں اور میوزیم کے بعد لاہور کے شیخ زید اسپتال کی اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت صوبائی حکومتوں کو منتقلی بھی غیرقانونی قرار دے دی اور چاروں اسپتالوں اور میوزیم کا انتظام 90 روز میں وفاق کو منتقل کرنے کا فیصلہ دے دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کے اکثریتی فیصلے میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد اسپتال کی پنجاب حکومت کو حوالگی کا اقدام کالعدم قرار دے دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے شیخ زید اسپتال لاہور وفاقی حکومت کو واپس کردیا جبکہ بینچ میں شامل جسٹس مقبول باقر نے اس فیصلے سے اختلاف کیا اور اختلافی نوٹ دے دیا۔
جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ وفاقی مقننہ کے پاس صحت کے بارے میں قانون سازی کا اختیار نہیں، آئین کا آرٹیکل 142 سی وفاقی حکومت کی قانون سازی کی حدود واضح کرتا ہے ، ان حدود کا احترام کرنا ضروری ہے۔
سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ شیخ زید اسپتال کسی قانونی اقدام کے بغیر صوبے کے حوالے کیا گیا، اس معاملے میں 18 ویں ترمیم کی غلط تشریح کی گئی، وفاقی حکومت اسپتال بنانے اور چلانے کا اختیار رکھتی ہے ، یہ حق زندگی کا معاملہ ہے جو کسی کا بھی بنیادی حق ہے، اسی طرح کراچی کے قومی ادارہ برائے امراض قلب، امراض اطفال، جناح اسپتال اور نیشنل میوزیم بھی غیرقانونی طور پر صوبائی حکومت کے حوالے کئے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چاروں اسپتالوں اور میوزیم کا انتظام 90 روز میں صوبائی سے وفاقی حکومت کو منتقل کیا جائے، اگر 90 روز میں منتقلی نہ ہوسکے تو صوبہ وقت میں توسیع کی درخواست دےسکتا ہے، وفاقی حکومت متعلقہ اسپتالوں کے گذشتہ ایک سال کے اخراجات صوبوں کو ادا کرے، کوئی بھی قانون ان اسپتالوں کی وفاق کو واپس منتقلی سے نہیں روک سکتا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے احکامات پر کراچی میں قومی ادارہ برائے امراض قلب، امراض اطفال اور جناح اسپتال وفاق کو واپس دینے کے فیصلے کے بعد انتظامیہ تفصیلی فیصلے کی منتظر ہے اور ان اسپتالوں میں انتظامی امور بھی بری طرح متاثر ہونے لگے۔
مبہم صورتحال کے پیش نظر ملازمین بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ اسپتالوں کے ساتھ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا مستقبل بھی واضح نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق اسپتالوں کی وفاق کو واپسی سے یونیورسٹی ڈی ریگولرائز ہوجائے گی۔ اسپتال میں موجود پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر یونیورسٹی کے ملازم ہیں۔ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات ان تینوں اسپتالوں میں خدمات فراہم کرتے ہیں۔
اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کے ماتحت چلنے والے تینوں اسپتالوں کو صوبے کے حوالے کیا گیا تھا جس کے خلاف اسپتال کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔