22 جنوری ، 2019
کراچی: وفاقی حکومت نے لیاری گینگ وار اور کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سرغنہ عزیر بلوچ کی عدالت میں پیشی کی درخواست کا جواب سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس آفتاب گورڑ نے عزیر بلوچ کی عدالت میں پیشی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
اس موقع پر وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ عزیر بلوچ کا ملٹری کورٹ میں کیس چل رہا ہے اور آرمی کورٹ کا قانون بننے کے بعد ہائیکورٹ کوئی حکم نامہ جاری نہیں کر سکتی۔
ایڈووکیٹ شوکت حیات نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے بتایا جائے کہ میرے موکل کا بیٹا عزیر بلوچ زندہ ہے یا نہیں جس پر جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیے 'زندہ ہے آپ اطمینان رکھیں'۔
عزیر بلوچ کے وکیل نے کہا کہ انسانی بنیادوں عزیر بلوچ کی ماں اور ان خاندان سے ملاقات کرائی جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے ملاقات سے متعلق جواب طلب کرلیا، کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
یاد رہے کہ 12 اپریل 2017 کو پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر بیان میں کہا تھا کہ عزیر بلوچ کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فوج کی تحویل میں لیا جاچکا ہے اور اس پر غیر ملکی خفیہ اداروں کو ملکی راز فراہم کرنے کا الزام ہے۔