29 جنوری ، 2019
شہداد کوٹ: سندھ کے ضلع قمبر شہدادکوٹ سے تعلق رکھنے والی ہندو خاتون سمن بودانی کو سول جج تعینات کردیا گیا، جو پاکستان کی تاریخ میں دوسری خاتون ہندو سول جج ہیں۔
سمن بودانی نے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم قمبر شہداد کوٹ سے حاصل کرنے کے بعد حیدرآباد سے ایل ایل بی کیا اور پھر ایک نجی تعلیمی ادارے سے ایل ایل ایم میں نمایاں نمبروں کے ساتھ کامیابی کے بعد گولڈ میڈیل حاصل کیا۔
بعدازاں انہوں نے سول جج کے تقرر کے امتحانات کے دوران پوزیشن حاصل کی اور میرٹ لسٹ میں 54 ویں نمبر پر آئیں۔
وہ پاکستان کی دوسری ہندو خاتون سول جج کے طور پر جوڈیشل اکیڈمی کراچی میں ابتدائی تربیت حاصل کریں گی اور تین ماہ کی تربیت کے بعد ان کی باضابطہ تعیناتی کی جائےگی۔
سمن بودانی کے والد پون بودانی ماہرِ امراض چشم ہیں اور شہداد کوٹ میں ایک کلینک چلاتے ہیں۔
ڈاکٹر پون بودانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہندو اقلیت کو نہ صرف تعلیم کے بھرپور مواقع میسر ہیں بلکہ اعلیٰ ملازمتوں کے مواقع بھی دیگر پاکستانیوں کی طرح ہی دستیاب ہیں۔
تصیح: اس خبر کے ابتدائی ورژن میں سمن بودانی کو پہلی ہندو خاتون جج لکھا گیا تھا جو کہ درست نہیں تھا۔
اس سے قبل 2015 میں کنول راٹھی پہلی ہندو خاتون جج تعینات ہوئی ہیں اور ان کا تعلق عمرکوٹ سے ہے، وہ ڈسٹرکٹ کورٹس میرپورخاص میں تعینات ہیں۔