پاکستان
Time 11 فروری ، 2019

خیسور واقعے کے بعد منظرعام پر آنے والے حیات خان کے ماموں ملک متورکئی کا قتل

خیسور کے 13 سالہ حیات خان نے الزام لگایا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار اس کے گھر بغیر اجازت داخل ہوئے، تاہم بچے کے ماموں ملک متورکئی نے اس کی تردید کی تھی—۔جیو نیوز اسکرین گریب

خیسور واقعے کے بعد منظر عام پر آنے والے حیات خان کے ماموں ملک متورکئی کو قتل کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مسلح افراد دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے اور ملک متورکئی پر فائرنگ کردی، جس سے وہ جاں بحق ہوگئے۔

ایک ویڈیو پیغام میں 13 سالہ حیات خان نے الزام لگایا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار اس کے گھر بغیر اجازت داخل ہوئے—۔فوٹو/ بشکریہ سوشل میڈیا

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں مبینہ طور پر شمالی وزیرستان کے علاقے خیسور سے تعلق رکھنے والے 13 سالہ حیات خان نے الزام لگایا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار مبینہ طور پر اُس کے گھر بغیر اجازت داخل ہوئے ہیں، تاہم بچے کے ماموں ملک متورکئی نے اس بات کی تردید کردی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ حیات خان کا بڑا بھائی شریعت اللہ مبینہ طور پر دہشت گرد ہے اور اکتوبر 2018 میں شمالی وزیرستان سے آئل اینڈ گیس کمپنی کے چار ملازمین کے اغوا اور قتل کے واقعے میں ملوث رہا ہے۔ شریعت اللہ نے جن لوگوں کو اغوا کیا تھا ان میں ایک ایف سی اہلکار بھی شامل تھا۔

حیات خان اور شریعت اللہ کے والد جلات خان نے وائس آف امریکا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اپنے بیٹے شریعت اللہ کے دہشت گرد ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا۔

مزید خبریں :