20 فروری ، 2019
کراچی: مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ اسپیکر اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری سے نیب پیپلز پارٹی کو کیا پیغام دینا چاہ رہا ہے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری پر اپنے ردعمل میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سراج درانی کے خلاف آج تک کسی کیس میں جرم ثابت نہیں ہوا، ایسا شہری جو اسمبلی کا اسپیکر ہے، اسے حراست میں لے کر کیا پیغام دیا جارہا ہے۔
مشیر اطلاعات نے سوال کیا کہ کیا پیپلز پارٹی کے لیے اور، تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کے لیے اور قوانین ہیں؟، کیا نیب کے اصول صرف پیپلز پارٹی کے خلاف استعمال ہوں گے؟۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 'کیا آغا سراج درانی واحد اسپیکر ہیں جن کے خلاف نیب انکوائری چل رہی ہے؟، کیا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف نیب انکوائری نہیں چل رہی'۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے خلاف بھی نیب انکوائریاں چل رہیں لیکن انہیں استثنیٰ مل جاتا ہے، انہیں حراست میں نہیں لیا جاتا بلکہ پروٹوکول دیا جاتا ہے۔
مشیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی عوام کی نمائندگی کررہا ہے، سوال نامہ بھیج دیا جاتا جس کا جواب وہ دے دیتے، دنیا میں کہیں بھی اسپیکر کو حراست میں نہیں لیا جاتا، ہر ممبر کے کچھ حقوق ہیں، گرفتاری سے قبل ان حقوق کو دیکھ لینا چاہیے تھا۔
مرتضی وہاب نے اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری کا الزام حکومتی جماعت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس سب کے پیچھے 'پاکستان تحریک انتقام' موجود ہے، نادان دوست یہ کرنا چھوڑ دیں، جو آج ہمارے ساتھ ہورہا ہے کل اُن کے ساتھ بھی ہوگا تاہم ہم آئینی اور قانونی طریقے سے ہر جگہ مقابلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں انکوائریاں بڑے بڑے لوگوں کے خلاف چل رہی ہیں لیکن گرفتاریاں صرف پیپلز پارٹی کی ہوتی ہیں، جب کسی جعلی جماعت کو اکثریت نہیں ملتی تو اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔
مشیر اطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ 25 جولائی کو سازشیں ناکام ہوئیں اور اس بار بھی گھبرانے والے نہیں، سندھ کے عوام نے اقتدار پیپلز پارٹی کو دیا اور وہ پیپلز پارٹی کے پیچھے کھڑے ہیں۔