کھیل

شاہد آفریدی کے اپنی عمر سے متعلق متضاد بیانات

کتاب میں میری عمر 1975 تحریر ہے لیکن میں 1977 میں پیدا ہوا: شاہد آفریدی۔ فوٹو: فائل/کرک انفو 

قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے اپنی کتاب میں لکھی گئی عمر سے متعلق وضاحت کر دی ہے۔

اپنی سوانح عمری ’گیم چینجر‘ کی تقریب رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عالمی شہرت یافتہ آل راونڈر شاہد خان آفریدی کا کہنا تھا کہ میرے پرستاروں نے ہر مشکل اور برے وقت میں میرا ساتھ دیا، کتاب کے ذریعے اپنی زندگی کا سفر اپنے پرستاروں کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا تھا۔

اپنی عمر کے تنازع کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ میری پیدائش 1977 کی ہے، کتاب میں میری عمر 1975 تحریر ہے لیکن میں 1977 میں پیدا ہوا، کتاب کی ای کاپی میں درست عمر تحریر ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2015 میں کرکٹ ختم ہوئی تو صرف پرستاروں کے لیے کتاب لکھنے کا سوچا، اپنے مداحوں کو اصل عمر بتانا مقصد تھا، چاہے میرا ریکارڈ کیوں نہ چلا جائے۔

آفریدی نے اپنے پرستار محمد عمر کو کتاب کا تحفہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ محمد عمر معذور ہونے کے باوجود میرے سب سے بڑے مداح ہیں۔

واضح رہے کہ شاہد آفریدی کی پیدائش کا آفیشل سال 1980 ہے۔

بوم بوم آفریدی نے کہا کہ تمام سنیئرز کی عزت کرتا ہوں، اگر کسی کے بارے میں منفی بات کی ہے تو اس کے بارے میں مثبت حقائق بھی بیان کئے ہیں، سابق کپتان وقار یونس سے میرا کوئی ذاتی مسلہ نہیں رہا، اختلافات تو بھائیوں میں بھی ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خود کو کتاب کی ورلڈ الیون میں شامل نہیں کرنا چاہتا تھا، میں اب وہ کام کررہا ہوں جو سیاست دانوں کے کرنے کے ہیں۔

گھمبیر کا علاج ہمارے اسپتال میں اچھا ہو سکتا ہے: آفریدی

شاہد آفریدی نے بھارتی کرکٹر گوتم گھمبیر کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گوتم کا علاج ہمارے اسپتال میں اچھا ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت ہمارے لوگوں کو ویزے جاری نہیں کرتا لیکن میں گوتم کو یہاں کا ویزہ لگوا کر دوں گا۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ہم سب کی امیدوں کا مرکز ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ میں کتاب بیچ کر پیسے بنانا چاہتا ہوں، مجھے کتاب بیچ کر پیسے بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے سے قبل متابدل پلان ہونا چاہیے، امید ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے والے کھلاڑیوں کو در بدر نہیں کیا جائے گا، عمران خان خود بھی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کھیلے ہوئے ہیں، ہوم ورک کرکے کوئی فیصلہ کرنا چاہیے۔

سابق کپتان نے کہا کہ عمر گل، عمران نذیر، عمران فرحت اور کئی اور کھلاڑی ڈپارٹمنٹ بند ہونے کے بعد کیا کریں گے، کئی کھلاڑیوں کو ڈپارٹمنٹ نے سنبھالا ہوا تھا، امید ہے کہ ڈپارٹمنٹ بند ہونے کے بعد یہ کھلاڑی مشکلات سے دوچار نہیں ہوں گے۔

انگلینڈ میں رواں ماہ شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے حوالے سے شاہد آفریدی نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لیے پاکستان ٹیم متوازن ہے، لڑکوں پر اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے بڑی ذمے داری ہے، میرے خیال میں محمد عامر کو ورلڈ کپ ٹیم میں شامل ہونا چاہیے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ 2010 کے بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی اسٹوری میں نے برطانوی اخبار کو نہیں دی، اگر میں وہ اسٹوری دیتا تو اس کا کتاب میں ذکر ضرور کرتا۔

شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں انضمام الحق کے احتجاجاً اوول ٹیسٹ کے بائیکاٹ کے فیصلے کو غلط اور سابق آسٹریلین امپائر ڈیرل ہیئر کو نسل پرستانہ قرار دیا۔

آفریدی نے کہا کہ 2006 میں انضمام کا اوول ٹیسٹ کے واک آؤٹ کا فیصلہ درست نہیں تھا، واک آؤٹ سے بہتر تھا کہ امپائر کے فیصلے پر میڈیا یا آئی سی سی سے رجوع کیا جاتا۔

سابق آل راؤنڈر نے امپائر ڈیرل ہیئر کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں نفرت سے بھرا ہوا نسل پرست انسان قرار دیا۔

مزید خبریں :