09 جولائی ، 2019
دنیا بھر میں موسمی و ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور درجہ حرارت بڑھ رہے ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے لیکن پاکستان جو کہ ان تبدیلیوں کی وجہ سے سب سےجلدی متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، اس میں شاید اس مسئلے کو پس پشت ڈال کر تمام تبدیلیاں صرف سیاست میں ہی نظر آ رہی ہیں۔ حالات حاضرہ میں ملک میں تبدیل ہوتی سیاسی آب و ہوا کوئی مضبوط رخ اختیار نہیں کر پا رہی۔
کیسی ہوا چل پڑی ہے کہ سیاسی طاقتیں ، حکومت اور ریاستی ادارے آمنے سامنے آگئے ہیں ۔ پہلی دفعہ غیر یقینی اقدامات ، الزامات اور ان کے خلاف بھرپور ردعمل نظر آرہا ہے جس کی مثال ملکی تاریخ میں موجود نہیں ہے۔بیک وقت ملک کے ان شعبوں اور اداروں کو زد میں لایا جارہا ہے جن پر عوام کا اعتماد ہونا ملکی استحکام کے لئے ضروری ہے۔ ملکی تاریخ کا اہم ترین دور بھی جس میں سابق صدر اوردو مرتبہ سابق وزیراعظم کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں پابند سلاسل ہیں۔اسی طرح پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے کئی سینئر رہ نما جس میں آغا سراج درانی ، فریال تالپور،شہباز شریف، مریم نواز، رانا ثناءاللہ ، شاہد خاقان عباسی ، شرجیل میمن ، وسیم اختر، مصطفی کمال ، فاروق ستار، اسلم رئیسانی سمیت درجنوں عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کررہے ہیں جبکہ کئی جیلوں میں قید ہیں۔
دوسری جانب ایسا ظاہر ہورہا ہے کہ احتساب کا عمل ہر شعبے میں شروع کر دیا گیا ہے۔ ملک کے آئینی ادارے پارلیمنٹ میں بیٹھے سیاستدانوں اور اب عدلیہ کے افسران پر بھی الزامات لگ رہے ہیں۔ اس تمام عمل میں تمام ادارے بری طرح الجھتے نظر آرہے ہیں۔
سیاسی چپقلش اتنی بڑھ گئی ہے کہ ردعمل میں فریقین نے حدود کو پار کرلیا ہے۔ لگتا ایسا ہے کہ یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ جہاز ڈوب جائے لیکن کسی فریق نے ہار نہیں ماننی۔ یہ وہ صورت حال ہے جس سےبچنے کی باتیں کی جاتی رہی ہیں اور روایتی اور سوشل میڈیا پر بڑی بڑی مہمیں چلائی گئی ہیں۔
دوسری جانب بجٹ کے بعد مہنگائی کے طوفان اور بنیادی اشیاء کی عدم فراہمی عوام میں ہیجانی کیفیت پیدا کررہی ہے۔ سیاسی جماعتیں سیاسی قیادت کو بچانے میں جتی ہوئی ہیں حکمران اپنے تئیں ملکی معیشت کو بحال کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں۔ ملک کی گرتی معیشت عام آدمی کے لئے بھی فکر کی بات ہے کیونکہ اس کا سب سے زیادہ شکار عام پاکستانی ہے۔چاہے حکمران جماعت ہو یا اپوزیشن سب کے خیالات تشویش ناک ہیں۔ کچھ اس طرح کا تاثر بن رہا ہےکہ کوئی سمت نظر نہیں آرہی اور ملک کی ترقی اور خوش حالی خام خیال بنتا جارہا ہے۔کرپشن ملک میں ناسور کی طرح پھیل گئی ہے اس کو ختم کرنا یقیناً نہایت ضروری ہے لیکن اس کے لئے ہوم ورک مکمل ہونا ضروری ہے۔
جنہیں آپ بڑے بڑے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام دے رہے ہیں اگر وہ ثابت نہ ہو سکا تو کیا انصاف کا تقاضہ پورا ہوگا کیا یہ الزامات لگانے والو ں کے خلاف ویسی ہی کاروائی ہوگی یا پھر الزامات ثابت کرنے کے لئے ٹھوس ثبوت و شواہد پیش کئے جاسکیں گے یا پھر دوبارہ کوئی ڈیل کرکے اپنے مقاصد حاصل کرلئے جائیں گے۔
یہ وہ سوالات ہیں جو ملک کے ہرشہری کے ذہن میں موجود ہیں۔ ملک کے موجودہ حالات میں حکومتی، انتظامی، معاشی، سیاسی اور سماجی ماحول میں ہوتی تبدیلیاں اور ان کے اثرات بھی عالمی ماحولیاتی نظام میں غیرمعمولی اور غیر متوقع تبدیلیوں کی طرح اثرات مرتب کر رہے ہیں جس میں کہیں طوفان، کہیں سیلاب اور کہیں زلزلے جیسی کیفیات ہیں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔