12 اگست ، 2012
کراچی … ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ ایک دوسرے کو تسلیم کریں، اس میں جمہوریت کی بقاء ہے، پاکستان کی سیاست میں وراثت کا دور دورہ ہے، ہزاروں چوکیوں سے گزر کر اسلحہ کراچی پہنچتا ہے تو کیا یہ ایم کیو ایم کا قصور ہے ، خفیہ طور پر دہشت گردوں کی سپورٹ کی جا رہی ہے، آج بھی کہتا ہوں کہ دہشت گردوں کی مدد بند کی جائے ۔ کراچی کے لال قلعہ گراوٴنڈ میں خدم خلق فاوٴنڈیشن کے سالانہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر پر ایٹمی اثاثے دینے کا الزام لگایا گیا، اگر ایٹمی ٹیکنالوجی منتقل کی گئی تو انہوں نے اکیلے تو نہیں کی ہوگی ،سزا صرف ڈاکٹر قدیر کو ملی، وہ کیا اپنے جہاز میں ٹیکنالوجی لے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں اسلحہ بنتا ہے ان فیکٹریوں کو برباد کردو، چیک پوسٹوں پر قانون نافذ کرنے والے بیٹھے ہیں وہ کیا کرتے ہیں، ہزاروں چوکیوں سے گزر کر اسلحہ کراچی پہنچتا ہے تو یہ ایم کیو ایم کا قصور ہے ، آج بھی کہتا ہوں کہ دہشتگردوں کی مدد بند کی جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کہہ رہی ہے کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ میں کھچاوٴ ہے ، پارلیمنٹ اور عدلیہ دونوں کے حامیوں کے دلائل درست ہیں، پارلیمنٹ عدلیہ ایک دوسرے کو تسلیم کریں، اس میں جمہوریت کی بقا ہے۔ الطاف حسین کا کہنا ہے کہ سیاسی ومذہبی رہنما ملک کی سلامتی کیلئے آگے آئیں، سیاستدان، عسکری ادارے، عدلیہ بھی ملکی بہتری کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ دہشت گردوں کو لانڈھی سے لاکر ڈیفنس میں بنگلے دلائے گئے، خفیہ طور پر دہشت گردوں کی سپورٹ کی جا رہی ہے، بھتا مافیا اور پرچی مافیا کے تحت پورا پاکستان یرغمال بنا ہوا ہے ، حکمران بھتا اور پرچی مافیا کیخلاف مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ہندو برادری ملک چھوڑ کر بھارت جا رہی ہے، قائد اعظم نے پاکستان بننے کے بعد تقریر میں کہا تھا کہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی پاکستانی ہیں، بعد میں قائد اعظم کی تقریر کو نصاب سے نکال دیا گیا ۔ ایم کیو ایم کے قائد نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر حقیقت کو قید کیا گیا، 65ء کی جنگ کے حقائق قید کر کے بتایاگیا کہ جنگ جیتی جبکہ وہ جنگ ہاری گئی، امریکا سے کہہ کر 65ء کی جنگ بند کرائی گئی ۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ بظاہر آزاد ہے لیکن عملا ًمقبوضہ ہے، بار ہا کہہ چکا ہوں سول اورفوجی قیادت سر جوڑ کر بیٹھیں اور متفقہ لائحہ عمل بنائیں ،اس طرح پاکستان کو بچایا جاسکتا ہے، پاکستان کی سیاست میں وراثت کا دور دورہ ہے ۔