20 ستمبر ، 2019
لاہور: انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے ڈیوٹی جج خالد بشیر نے منشیات برامدگی کیس میں رانا ثناء اللہ سمیت پانچ شریک ملزموں کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
رانا ثناءاللہ کے وکلاء نے دلائل دیئے کہ یہ الزام ایسے آدمی پر لگا جو کئی بار رکن اسمبلی رہا اور وزیر بھی رہا، واقع کے تین گھنٹے بعد ایف ائی آر درج کی گئی، تین گھنٹے کی تاخیر کیس کی کمزور کرتی ہے۔
رانا ثناءاللہ کی جانب سے فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل اپنے اسٹاف کے ہمراہ لاہور کا سفر کر رہے تھے، ایک گاڑی پروٹوکول کی تھی اور ایک رانا ثناءاللہ کی گاڑی تھی۔
زاہد بخاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ انہیں گرفتار کیا جائے گا، رانا ثناءاللہ کو سیاسی بنیادوں پر اے این ایف نے گرفتار کیا۔
وکیل رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایف آئی آر میں تھانے کی روانگی کے وقت کا خانہ ہی خالی ہے، گاڑی بلٹ پروف تھی، اگر ہیروئن ہوتی تو ڈرائیور گاڑی بھگا دیتا۔
ملزموں کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ رانا ثناءاللہ دو گاڑیوں کے قافلے میں سفر کر رہے تھے، ان کے ڈرائیورز اور دیگر اسٹاف کو بے بنیاد مقدمے میں نامزد کیا گیا لہذا عدالت تمام ملزموں کی ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔
دوران سماعت اے این ایف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ رانا ثنا اللہ کے دلائل میں وکلاء نے ساری سیاسی باتیں کی ہیں، لگ رہا تھا عدالتی کاروائی نہیں کوئی جلسہ ہے، اس کیس کے 14 میموز ہیں جنہیں لکھنے میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگتا ہے، مقدمے کے اندراج میں تاخیر والی بات درست نہیں ہے۔
اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے گارڈز نے گرفتاری کے وقت کہا کہ تم لوگ جانتے نہیں ہو کہ تم کس پر ہاتھ ڈال رہے ہو۔
سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایک ایک سیکنڈ کا حساب دے سکتے ہیں، موقع پر ملزم نے ہیروئن کے لفافے کی نشاندہی کی گئی، پلاسٹک کے لفافے میں ہیروئن تھی، جھگڑے میں وہ پھٹ سکتا تھا۔
وکیل نے مزید کہا کہ ہم نے پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اس چیز کو ہینڈل کیا، اس لیے ایک بھی گولی نہ چلی، ملزموں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں لہذا عدالت ضمانت خارج کرے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رانا ثناء اللہ کی صمانت خارج جب کہ پانچ شریک ملزموں محمد اکرم، سبطین حیدر، عثمان احمد، عامر رستم اور عمر فاروق کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ اے این ایف نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کو 2 جولائی کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے سکھیکھی انٹرچینج سے گرفتار کیا تھا۔