25 ستمبر ، 2019
نیویارک : وزیر اعظم عمران خان نے نفرت آمیز تقاریر اور اسلام مخالف جذبات کیخلاف مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا لیکن کسی بھی کمیونٹی کو الگ تھلک کرنے سے انتہا پسندی بڑھتی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے نفرت انگیز بیانیوں اور تقاریر کے تدارک کے موضوع پر اقوام متحدہ میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی مشترکہ میزبانی کی۔
اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں مذہبی شخصیات اور کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب اور عقائد کی بنیاد پر تشدد اور امتیاز میں اضافہ ہو رہا ہے، نفرت انگیزی اور نسلی امتیاز کے محرکات اور نتائج سے نمٹنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا بھر کی کمیونیٹیز کے مابین برداشت اور زیادہ سمجھ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، نفرت آمیز تقریر کا مقابلہ کرنے کیلئے اقوام متحدہ باشعور مکالمے کا اہم پلیٹ فارم ہے اور دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ اسلام اور نبی کریم ﷺ سے مسلمانوں کو کتنی محبت ہے۔
بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو زندہ جلایا جارہا ہے، طیب اردوان
اجلاس سے خطاب میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم سے پہلے نفرت انگیز تقاریر جنم لیتی ہیں، پوری دنیا میں مسلمان نفرت انگیز تقاریر کا آسان ہدف ہیں ۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو زندہ جلایا جارہا ہے، پورا مقبوضہ کشمیر جیل کی شکل اختیار کرچکا ہے اور وہاں بھارت کی جانب سے خون ریزی کا خدشہ ہے۔
ترک صدر طیب اردوان نے آزاد جموں و کمشیر اور پاکستان کے دیگر شہروں میں زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔