سٹیزن پورٹل پر مسائل کے حل میں غیر ضروری تاخیر کی شکایات

افسران کے پاس شکایات کے حل کا کوئی دستاویزی ثبوت بھی نہیں ہوتا،وزیراعظم آفس،فوٹو:فائل

حکومت نے پاکستان سٹیزن پورٹل پر شکایات کو سنجیدہ نہ لینے والے افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم آفس کے مطابق شہریوں کی شکایات گائیڈ لائن کے مطابق حل کیے بغیر بند کی جا رہی ہیں اور شکایات کا حل افسران کے بجائے ماتحت اہلکاروں کے سپرد کیا جا رہا ہے، اس لیے ایسے افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ افسران کے پاس شکایات کے حل کا کوئی دستاویزی ثبوت بھی نہیں ہوتا اور شکایات کے حل کا فیصلہ غیر متعلقہ افراد کرتے ہیں، منفی آراء کی روشنی میں سپروائزری سطح پر شکایات دوبارہ نہیں کھولی جاتیں جب کہ شہریوں کو ردعمل دینے میں بھی غیرضروری وقت ضائع کیا جاتا ہے۔

ان شکایات کے تدارک کے لیے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تمام وزارتوں، محکموں اور اداروں سے جائزہ رپورٹ طلب کی گئی ہے اور وزارتوں اور محکموں میں 5 رکنی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم آفس کے مطابق کمیٹی کی سربراہی گریڈ 20 کا افسر یا جوائنٹ سیکریٹری کرے گا، یہ کمیٹی تمام حل اور غیرحل شدہ شکایات میں خامیاں بتائے گی اور بدترین کارکردگی کے ذمہ داروں کا تعین کرکے 30 روز میں وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گی۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل کا آغاز گزشتہ سال 28 اکتوبر کو کیا تھا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں سب سے زیادہ رشوت کی شکایات ہوتی ہیں، اب ہمیں کہیں بھی بیٹھ کر پتہ چل جائے گا کہ کہاں کیا ہو رہا ہے؟ کون سی وزارت کام کر رہی ہے۔

مزید خبریں :