20 نومبر ، 2019
سپریم کورٹ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ ڈاکٹر ذوالفقارعلی دھاریجو کو نوکری سےنکال دیں یہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو رات کے وقت بلاتے ہیں۔
جسٹس گلزار نے مزید کہا کہ ان کیخلاف ایف آئی آر درج کراکے شام تک گرفتار کرا لیتے ہیں۔
جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ اپنے تمام کرپٹ لوگوں کا دفاع کرتے ہیں۔ عدالت نے ذوالفقار علی دھاریجو کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ کیلئے توبہ کر لیں۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکز کیس کی سماعت کی۔
سندھ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے انچارج ڈاکٹر ذوالفقار علی دھاریجو نے بیان حلفی عدالت میں جمع کرا دیا۔
بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ کسی لیڈی ہیلتھ ورکر کو دفتری اوقات کے بعد نہیں بلایا، خواتین کے ساتھ ہراسگی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
اس موقع پر جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز نے ہڑتال کی اور ہائی وے کو بند کیا تب ان کی بات سنی گئی، اعداد و شمار معلوم ہیں کہ پولیو کے کتنے کیسز سندھ سے آرہے ہیں؟ 19 گریڈ کے ملازم کو 20 گریڈ میں تعینات کیا ہوا ہے۔
اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ عدالتی آبزرویشن سے ڈاکٹر ذوالفقار علی دھاریجو کا کیریئر داغدار ہوجائے گا، اب ڈاکٹر ذوالفقار علی دھاریجو کو ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کا انچارج لگا دیا ہے۔
اس پر جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا اب وہاں بھی عورتیں ہوں گی؟ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ شبیر شاہ نےعدالت کو بتایا کہ ہیپاٹائیٹس پروگرام میں خواتین نہیں۔
عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔