لیڈی ہیلتھ ورکرز کو رات کو بلاتے ہیں، کیوں نہ آپ کو نوکری سے نکال دیں، جسٹس گلزار برہم

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ اپنے تمام کرپٹ لوگوں کا دفاع کرتے ہیں۔ عدالت نے ذوالفقار علی دھاریجو کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ کیلئے توبہ کر لیں— فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ ڈاکٹر ذوالفقارعلی دھاریجو کو نوکری سےنکال دیں یہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو رات کے وقت بلاتے ہیں۔

جسٹس گلزار نے مزید کہا کہ ان کیخلاف ایف آئی آر درج کراکے شام تک گرفتار کرا لیتے ہیں۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ اپنے تمام کرپٹ لوگوں کا دفاع کرتے ہیں۔ عدالت نے ذوالفقار علی دھاریجو کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ کیلئے توبہ کر لیں۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکز کیس کی سماعت کی۔

سندھ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے انچارج ڈاکٹر ذوالفقار علی دھاریجو نے بیان حلفی عدالت میں جمع کرا دیا۔

بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ کسی لیڈی ہیلتھ ورکر کو دفتری اوقات کے بعد نہیں بلایا، خواتین کے ساتھ ہراسگی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

اس موقع پر جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز نے ہڑتال کی اور ہائی وے کو بند کیا تب ان کی بات سنی گئی، اعداد و شمار معلوم ہیں کہ پولیو کے کتنے کیسز سندھ سے آرہے ہیں؟ 19 گریڈ کے ملازم کو 20 گریڈ میں تعینات کیا ہوا ہے۔

اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ عدالتی آبزرویشن سے ڈاکٹر ذوالفقار علی دھاریجو کا کیریئر داغدار ہوجائے گا، اب ڈاکٹر ذوالفقار علی دھاریجو کو ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کا انچارج لگا دیا ہے۔

اس پر جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا اب وہاں بھی عورتیں ہوں گی؟ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ شبیر شاہ نےعدالت کو بتایا کہ ہیپاٹائیٹس پروگرام میں خواتین نہیں۔

عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :