09 دسمبر ، 2019
برطانیہ میں انتخابات کے سلسلے میں کیے گئے سروے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کو لیبرپارٹی پر 14پوائنٹ کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔
برطانیہ میں 12 دسمبر کو عام انتخابات ہورہے ہیں اور پورے ملک میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔
برطانیہ میں ایک مارکیٹنگ ریسرچ اور سروے کمپنی کی جانب سے کیے گئے تازہ سروے کے مطابق رواں ہفتے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کو لیبرپارٹی پر 14 پوائنٹ کی برتری حاصل رہی۔
سروے میں سوال کیا گیا کہ انتخابات میں ووٹ کس پارٹی کو دینا چاہیں گے؟ جس میں 45 فیصدبرطانوی شہریوں نے کنزرویٹو پارٹی جب کہ 31 فیصد نے لیبرپارٹی کےحق میں فیصلہ دیا۔
یہ سروے بذریعہ ٹیلی فون 5 دسمبر سے 7 دسمبر کے دوران کیا گیا اور اس دوران ایک ہزار سے زائد افراد سے سوالات کیے گئے۔
خیال رہے کہ 3 دن بعد برطانیہ میں قبل از وقت انتخابات ہونے جا رہے ہیں،انتخابات کے نتائج سے بریگزٹ کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔
12 دسمبر کو ہونے والے انتخابات میں برطانوی شہری دارالعوام کی 650 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالیں گے ۔ جیت کے لیے کسی بھی سیاسی جماعت کو 326 نشستیں درکار ہوں گی۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں گذشتہ 5 سال کے دوران یہ تیسری مرتبہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے 23 جون 2017 کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، کیوں کہ وہ بریگزٹ کے مخالف تھے۔
ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی ٹریزا مے نے جولائی میں بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا اور ان کے بعد بورس جانسن نے عہدہ سنبھالا تھا۔
وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی بورس جانسن نے کہا تھا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا تاہم وہ اس میں ناکام ہوچکے ہیں۔
برطانوی پارلیمنٹ دو مرتبہ بورس جانسن کے منصوبے کو ناکام بناچکی ہے جس پر انہوں نے ملکہ برطانیہ سے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری بھی لی تھی جس کو سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں یورپی یونین نے معاہدے کا وقت دیتے ہوئے 31 جنوری تک توسیع کی منظوری دی ہے جس کو بورس جانسن نے قبول کرتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا ہے۔
بریگزٹ ڈیل میں سب سے اہم معاملہ برطانوی شمالی آئرلینڈ اور یورپی یونین کے رکن ملک آئرلینڈ کے درمیان کسٹم قوانین کا ہے جس پر برطانوی سیاسی جماعتوں میں اختلافات رہے ہیں۔