Time 07 جنوری ، 2020
پاکستان

وزیراعظم عمران خان کو کس نے ماموں بنایا؟

فائل فوٹو

اسلام آباد: گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان نے 360؍ ملین ڈالرز مالیت کے 115؍ کلومیٹر طویل جلال پور ایری گیشن پروجیکٹ کا افتتاح کیا اور 120؍ سال کی طویل تاخیر کے بعد یہ بڑی اسکیم شروع کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کی۔

تاہم، وزیراعظم کو جو بات معلوم نہ تھی وہ یہ تھی کہ انہیں ایک ایسے پروجیکٹ کے افتتاح کیلئے مدعو کیا گیا تھا جس کی منصوبہ بندی، مذاکرات اور منظوری عثمان بزدار نے نہیں بلکہ شہباز شریف نے دی تھی۔

گزشتہ ہفتے یعنی دسمبر 2019ء کے آخری ہفتے میں جہلم میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ’’میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں آج وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے اس پروجیکٹ کو شروع کیا۔

یہ منصوبہ گزشتہ 120؍ سال سے تاخیر کا شکار ہے۔ میں شکر گزار ہوں کہ آپ نے اس پروجیکٹ کا آغاز کیا کیونکہ ایسے منصوبے لوگوں کی زندگی بدل دیتے ہیں۔‘‘ سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ بالا پروجیکٹ کی مکمل منصوبہ بندی، آغاز اور اس پر مذاکرات شہباز شریف حکومت نے کیے تھے۔

یہ سب 2009ء میں اس وقت شروع ہوا تھا جب شہباز شریف نے اس پروجیکٹ کی تعمیر کی ہدایت کی تھی۔

فزیبلٹی کا کام 2013ء میں مکمل ہوا۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کو اس کام میں شامل کیا گیا جس کے تحت پروجیکٹ کی پراسیسنگ، پلاننگ، قرضے کے حصول کیلئے مذاکرات، ماحولیاتی تحقیق، آبادی کو پروجیکٹ سائٹ سے منتقل کرنے کے منصوبوں پر کام کیلئے تین سے چار سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

اس طرح کے بڑے پروجیکٹ کیلئے برسوں تک سروے ہوتا ہے اور ڈیزائن کا خیال رکھا جاتا ہے، یہ کام 2017ء میں مکمل ہوئے۔ اس کی تمام تر تفصیلات ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

قرضے کے معاہدے کی دستاویز دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ اس پر پاکستان اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے اپریل 2018ء میں مسلم لیگ نون کی حکومت میں دستخط کیے گئے۔

پروجیکٹ کے معاہدے پر اپریل 2017ء میں اس وقت کے سیکریٹری ایری گیشن پنجاب اسد اللہ نے اُس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کی منظوری سے دستخط کیے۔ پنجاب کے جس سالانہ ترقیاتی پلان کی منظوری شہباز شریف حکومت نے دی تھی اور جو بجٹ مالی سال 2017-18ء کیلئے منظور کیا گیا تھا اُس میں میں بھی اِس پروجیکٹ کا ذکر موجود ہے۔ 2013ء سے 2018ء تک پنجاب حکومت نے پروجیکٹ کی زمین کے حصول کیلئے تقریباً 2؍ ہزار 998؍ ملین روپے خرچ کیے۔

2017-18ء میں پروجیکٹ کیلئے آخری مختص کردہ رقم ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ذریعے 60؍ کروڑ روپے تھی۔ منصوبہ بندی کے مرحلے پر، کینال کی الائنمنٹ کا کام مقامی لوگوں کی مشاورت کے ساتھ علاقے سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے ذریعے کروایا گیا۔

2016ء میں خوشاب میں سیمینارز کا انعقاد بھی کیا گیا تاکہ کسانوں کی ضرورت کے مطابق کینال کی الائنمنٹ کے کام کو حتمی شکل دی جا سکے۔ 2016-2017ء میں اے ڈی پی میں انجینئرنگ ڈیزائن کا کام مکمل کیا گیا۔ نون لیگ کی حکومت نے اس کام پر 7؍ کروڑ روپے خرچ کیے۔

2017-18ء کے دوران پروجیکٹ کیلئے 23؍ کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ اُس وقت کی حکومت نے زمین کے حصول کیلئے مجموعی طور پر تین ارب روپے خرچ کیے تھے۔ سابقہ حکومت نے 8؍ ہزار ایکڑ زمین حاصل کی جو اپنے طور پر ایک بہت بڑی انتظامی مشق ہے، پروجیکٹ کے انجینئرنگ ڈیزائن پر 49؍ کروڑ 70؍ لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔

طویل اور مفصل انجینئرنگ ڈیزائن بنانے میں 16؍ ماہ لگے۔ حتیٰ کہ 36؍ کروڑ ڈالرز کے اس میگا پروجیکٹ کی نیلامی کی دستاویزات تیار کرنا بھی ایک بڑی مشق تھی جو نون لیگ کی حکومت کے دوران مکمل ہوئی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے ضابطوں کے عین مطابق، پروجیکٹ کی نگرانی کیلئے کنسلٹنٹ کی خدمات کے حصول کیلئے نون لیگ کی حکومت نے اپریل 2018ء میں شرائط کار جاری کیں۔

اس پروجیکٹ کا Command Area Development Component محکمہ زراعت نے اگست 2017ء میں تیار کیا۔ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ 274؍ ملین ڈالرز ایشیائی ترقیاتی بینک کا قرضہ ہے جبکہ 85؍ ملین ڈالرز حکومت پنجاب اور کسانوں کا حصہ ہے۔

سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک کی منظوری احسن اقبال کی زیر قیادت پلاننگ کمیشن نے 2017ء اور 2018ء میں دی۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف باقاعدگی کے ساتھ پروجیکٹ کا جائزہ لیتے تھے اور 2014، 2016 ، اور 2017ء میں مختلف مراحل پر منظوری دیتے رہے اور ساتھ ہی 2018ء کے اوائل میں حتمی قرضے کی منظوری بھی دی۔

اس کینال کے نتیجے میں پنڈ دادن خان اور خوشاب تحصیل کی ایک لاکھ 60؍ ہزار ایکڑ زمین کو سیراب کیا جا سکے گا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ عوام، کسان اور علاقے کے شہری بھی مکمل طور پر آگاہ ہیں کہ پروجیکٹ کا آغاز شہباز شریف نے 2013ء میں کیا تھا۔

تاہم، پروجیکٹ کے حوالے سے شہباز شریف نے پہلی ہدایت 2009ء میں جہلم کے دورے کے موقع پر دی تھی۔ فزیبلٹی 2013ء میں مکمل ہوئی۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، قرضے کے معاہدے پر شہباز شریف حکومت نے 2017ء میں دستخط کیے تھے اور ہر کام کو حتمی شکل دے کر اسے مئی 2018ء تک کمیشن کیا گیا لیکن اب وزیراعظم کو یہ ماننے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے یہ کام شروع کیا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی دستاویز کے مطابق، جلال پور ایری گیشن پروجیکٹ (جے آئی پی) دریائے جہلم کے داہنے کنارے پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ کینال پنڈ دادن خان اور خوشاب کے اضلاع میں زرعی پیداوار کیلئے ایک زبردست خدمات فراہم کرے گا۔

اس پروجیکٹ کے نتیجے میں خریف کی پیداوار 50؍ فیصد تک بڑھ جائے گی، فصلوں کی پیداوار میں بہتری آئے گی، اور زمین کے انحطاط میں کمی آئے گی۔

اس پروجیکٹ سے براہِ راست دو لاکھ دیہی لوگوں کا فائدہ ہوگا، جن کی اکثریت غریب ہے۔ پروجیکٹ کے نتیجے میں 200؍ کلومیٹر تک نئے کینال تعمیر کیے جا سکیں گے جبکہ ادارہ جاتی اصلاحات لائی جا سکیں گی اور کسانوں کی تنظیمیں قائم ہوں گی اور کسانوں کی استعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ پروجیکٹ کے نتیجے میں خوراک کی فراہمی کو تحفظ (فوڈ سیکورٹی) ملے گا۔

معاشی نمو میں اضافہ ہوگا اور پروجیکٹ سے جڑے دیہی علاقوں میں غربت کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ پروجیکٹ کے نتیجے میں (پنڈ دادن خان اور خوشاب کے اضلاع میں) زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور علاقے میں زرعی سپورٹ سروسز اور آبپاشی کیلئے پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے گی۔

پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان سے دی نیوز کی جانب سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس پروجیکٹ کی تفصیلات کا علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سرکاری میٹنگ میں مصروف ہیں اسلئے زیادہ بات نہیں کر سکتے۔

مزید خبریں :