18 فروری ، 2020
لاہور: ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ملزم کے اثاثہ جات میں 390 ملین روپے سے زائد اضافہ ہوا جن کی آمدن کا ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ 2003ء میں حمزہ شہباز کے اثاثے 51.507 ملین اور 2018ء میں چار 417.36 ملین تھے ، 2013 سے 2017 تک ان کے بینک اکاؤنٹ میں رقوم کی ترسیل ہوتی رہی جب کہ 181.611ملین بیرون ملک سے منتقل ہوئے۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق گفٹ کی مد میں 108.153 ملین کی ٹرانزیکشن ہوئی، اندرون ملک سے آنے اور بیرون ملک بھیجی گئی رقم کا شخصی ثبوت نہیں دیا گیا، شاہد رفیق اور آفتاب محمود وعدہ معاف گواہ بنے، شاہد رفیق نے حمزہ شہباز کےخلاف بیان دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حمزہ شہباز کے بھائی سلمان شہباز نے اسے چنیوٹ میں 153 کنال سے زائد اراضی گفٹ دی جس کی ادائیگی جعلی زر مبادلہ کے ذریعے کی گئی، حمزہ کا جوڈیشل کالونی میں 8 کینال کا گھر ہے جو بظاہر بے نامی ہے، حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں ٹرانزیکشن کی انکوائری انویسٹی گیشن کے مرحلے میں داخل چکی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ حمزہ شہباز کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، ملزم کے باقی فیملی ممبران مفرور ہیں، حمزہ ضمانت کے حقدار نہیں اس لیے درخواست خارج کی جاتی ہے۔
واضح رہےکہ نیب نے حمزہ شہباز کو گزشتہ سال 11 جون کو لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد گرفتار کیا تھا۔
لیگی رہنما رمضان شوگر ملز، آمدن سے زائد اثاثے اور منی لاندنگ کیس کا سامنا کررہے ہیں، گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ رمضان شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرچکی ہے۔