Time 26 فروری ، 2020
بلاگ

پاکستان کو ’’گرے لسٹ‘‘ میں رکھنا عالمی سازش؟

اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان خود کو بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے بچانے میں کامیاب رہا لیکن منی لانڈرنگ کے حوالے سے موثر اقدامات کے باوجود خود کو گرے لسٹ سے نکالنے میں ناکام رہا—فوٹو فائل

منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)کے گزشتہ دنوں پیرس میں ہونے والے اجلاس کے حوالے سے پاکستان کیلئے اچھی اور بری دونوں خبریں ہیں۔

اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان خود کو بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے بچانے میں کامیاب رہا لیکن بری خبر یہ ہے کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے موثر اقدامات کے باوجود پاکستان خود کو گرے لسٹ سے نکالنے میں ناکام رہا اور اس طرح FATFنے پاکستان کو جون 2020تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے کہ FATFنے اکتوبر 2019کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھتے ہوئے FATFکے 27نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات نہ کرنے کی صورت میں ’’بلیک لسٹ‘‘ میں شامل کئے جانے کا عندیہ دیا تھا تاہم پاکستان اب تک FATFکے 27نکاتی ایکشن پلان میں سے صرف 14 نکات پر عملدرآمد کرسکا ہے۔

FATFکی بنیادی ذمہ داریوں میں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے اقدامات کرنا ہے۔ اس عالمی ادارے کے ارکان کی تعداد 39ہے جس میں امریکہ، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی کے علاوہ خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن بھی بطور رکن شامل ہے۔

پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے 39میں سے صرف 12ارکان کی حمایت درکار تھی جو بدقسمتی سے پاکستان کو حاصل نہیں ہو سکی۔ حالیہ پیرس اجلاس میں بھارت کی یہ بھرپور کوشش رہی کہ کسی طرح پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے۔

دشمن ملک بھارت کا یہ موقف تھا کہ پاکستان، دہشت گردی کی روک تھام اور دہشت گردوں کی مالی اعانت روکنے کیلئے موثر اقدامات نہیں کررہا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے دہشت گرد قرار دیئے جانے والے مسعود اظہر کے خلاف بھی پاکستان نے کوئی کارروائی نہیں کی تاہم اجلاس میں شریک چین، ترکی اور ملائیشیا سمیت پاکستان کے دیگر اتحادیوں نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان نے اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے جتنے بھی اقدامات کئے ہیں، اُن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان شدت پسندی کی روک تھام کیلئے سنجیدہ ہے۔

FATFکے حالیہ اجلاس سے قبل یہ توقع کی جارہی تھی کہ پاکستان خود کو گرے لسٹ سے نکالنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ اس سلسلے میں پاکستان نے گزشتہ 4مہینوں میں قابلِ قدر اقدامات کئے اور پیرس اجلاس سے قبل کالعدم لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کو دہشت گردی میں مالی اعانت کرنے کے الزام میں دو الگ الگ مقدمات میں ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنانے اور ملک بھر میں 75ہزار سے زائد این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کرکے اُن کے بینک اکائونٹس منجمد کرنے کے علاوہ بینکوں میں اصلاحات اور نئے قوانین کے تحت اس امر کو یقینی بنایا گیا کہ کسی قسم کی مشکوک ٹرانزیکشن کو فوراً پکڑا جاسکے تاکہ دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام ہوسکے۔

ان مثبت اقدامات کے بعد پاکستان کو یہ امید تھی کہ وہ خود کو گرے لسٹ سے نکالنے میں کامیاب ہوجائے گا مگر افسوس کہ بھارتی لابنگ کامیاب رہی۔

پاکستان کے گرے لسٹ پر ہونے کا مطلب ہم اُن ممالک میں شامل ہیں جنہیں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر کنٹرول حاصل نہیں۔

حالیہ FATFاجلاس میں پڑوسی ملک ایران کو بلیک لسٹ کئے جانے کے بعد FATFکی بلیک لسٹ میں شامل ہونے والوں کی تعداد 2ہو چکی ہے جن میں ایران کے علاوہ شمالی کوریا بھی شامل ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ افغانستان جیسا ملک جہاں FATFقوانین کی سرعام دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور وہاں دہشت گردوں کی مالی معاونت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، وہ FATFکی ’’بلیک لسٹ‘‘ میں ہونے کے بجائے ’’وائٹ لسٹ‘‘ میں رہ کر ہمیں منہ چڑارہا ہے جو مغربی عالمی طاقتوں اور اداروں کے کھلے تضاد اور جانبداری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان نے ’’بلیک لسٹ‘‘ کے خطرے کے پیش نظر FATFکی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے، ہنڈی اور منی لانڈرنگ پر قابو پانے، کالے دھن کو سفید کرنے، بینکنگ شعبے میں اصلاحات اور مشکوک ٹرانزیکشن کی مانیٹرنگ جیسے مثبت اقدامات کئے جو ملکی معیشت اور سلامتی کیلئے نہایت ضروری تھے لیکن اس کے باوجود پاکستان کو ’’گرے لسٹ‘‘ میں شامل رکھنا ایک عالمی سازش ہے جس میں بین الاقوامی سیاست ملوث ہے۔

FATFکا آئندہ اجلاس 3ماہ بعد جون میں متوقع ہے جس میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا اور اس اجلاس سے پاکستان کو ایک بار پھر یہ امید ہے کہ وہ بہت جلد گرے لسٹ سے نکل جائے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان FATFکے بقیہ 13نکاتی ایکشن پلان پر بھی سنجیدگی سے توجہ دے نہ کہ ہم اس خوش فہمی میں مبتلا ہوکر جشن منائیں کہ ہم پر سے ’’بلیک لسٹ‘‘ کا خطرہ ٹل گیا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔