26 فروری ، 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کی جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تمام ریفرنسز میں ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے عبدالغنی مجید کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست منظور کر تے ہوئے 10 کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں 2 رکنی ڈویژن بینچ نے ملزم عبدالغنی مجید کی روشن سندھ پروگرام، پارک لین کیس، ٹھٹھہ واٹر سپلائی، گنے کے کسانوں کے لیے سبسڈی میں خُرد برد اور رفاعی پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ریفرنسز میں ضمانت منظور کی۔
سماعت کے دوران جیل حکام نے رپورٹ دی کہ عبدالغنی مجید کو جیل میں ہر ممکن طبی سہولت دی اور علاج کے لیے ٹیسٹ شوکت خانم اسپتال بھی بھجوائے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ عبدالغنی مجید کا علاج آغا خان اسپتال سے کرانا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہاہے کہ عبدالغنی مجید کو صرف علاج کے لیے ضمانت پر رہا کررہے ہیں، اگر وہ علاج کے علاوہ کہیں اور منتقل ہوں تو قومی احتساب بیورو (نیب) ضمانت منسوخی کی درخواست دے سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میگا منی لانڈرنگ کیس میں عبدالغنی مجید کی طبی بنیادوں پر ضمانت پہلے ہی منظور کرچکی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 15 اگست 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کے مالک اورسابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔
اسی کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمیشرہ فریال تالپر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جب کہ آصف زرداری طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا ہیں اور اسپتال میں زیر علاج ہیں۔