26 اگست ، 2012
ٹوکیو… ممتاز جاپانی جنگی رپورٹر جو شام میں حکومت مخالف احتجاج کی کوریج کے دوران ہلاک ہوگئی تھی،کی لاش ہفتہ کو ان کے وطن پہنچ گئی۔میکایماموتو حلب میں حکومتی حلیف دستوں کی جانب سے پیر کو فائرنگ کی زد میں آگئی تھی،یہ بات ان کے دیرینہ ساتھی کازوتاکا ساتو نے بتائی۔ٹوکیو کے نریتا ائرپورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ساتو نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہے کہ اس کو اس حالت میں واپس لے کر آنے کی حقیقت بیان کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں،میرے خیال میں اس نے انہوں نے یقیناً جانفشانی سے کام لیا۔ساتو نے مزید کہا کہ آپ نے یقیناً سخت محنت کی ہے اور یہی میں اس وقت آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔45سالہ یاما موتو مارچ2011ء کے بعد سے شام میں چوتھی اور حلب میں پہلی ہلاک ہونے والی غیر ملکی صحافی ہیں۔اس نے افغانستان،عراق سمیت ساتو کے ساتھ متعدد مسلح تنازعات میں پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دیں۔یاما موتو جاپانی ٹیلی ویژن کا ایک جانا پہچانا چہرہ تھیں،جن کو2003ء میں بغداد کے فلسطین ہوٹل پر ایک امریکی ٹینک کی گولہ باری میں زندہ بچ جانے کے بعد شہرت ملی تھی،اس واقعہ میں 2صحافی،جن میں سے ایک کا تعلق رائٹر اور ایک ہسپانوی ٹیلی ویژن سے تھا ، مارے گئے۔