نواز شریف کی ضمانت کا معاملہ ایک بار پھر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گیا

پنجاب حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت مسترد کرنے کا خط اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادیا۔

خیال رہے کہ 29 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائیکوٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطل کرتے ہوئے 8 ہفتوں کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی۔ 

نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے اور جلد ہی دل کا آپریشن کیا جائے گا۔

25 فروری کو پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاق کو کارروائی کے لیے خط لکھا تھا اور اس پر وفاقی حکومت نے وزارت خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت کو خط بھیجا تھا جس میں نواز شریف کو پاکستان کے حوالے کرنے کا کہا گیا تھا۔

تاہم اب یہ معاملہ ایک بار پھر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گیا ہے جہاں پنجاب حکومت نے  نواز شریف کی ضمانت مسترد کرنے کا خط اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرایا ہے۔ 

پنجاب حکومت کے خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف طبی بنیادوں پر پنجاب حکومت کی کمیٹی کو مطمئن نہیں کرسکے، کمیٹی کی تجویز پنجاب حکومت کو بھیجی جس نے ضمانت میں توسیع مسترد کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کی سفاش پر سابق وزیراعظم کو لندن سے ڈی پورٹ کرنے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھا ہے۔ 

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومتی رویے کی مذمت کی تھی اور عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

نواز شریف کی ضمانت کا پس منظر

24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت اسلام آباد نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ۔ 29 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم کی 8 ہفتوں کے لیے سزا معطل کردی۔

ہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کی ضمانت منظوری اور سزا معطلی کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ نوازشریف کی ضمانت 8 ہفتوں کے لیے منظور اور سزا معطل کی جاتی ہے۔

فیصلے کے مطابق نوازشریف کی طبیعت خراب رہتی ہے تو وہ ضمانت میں توسیع کیلئے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں، طبیعت خرابی پر نوازشریف 8 ہفتوں کی مدت ختم ہونے سے پہلے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں۔

فیصلے میں حکم دیا گیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ضمانت کی مدت میں توسیع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیے جانے تک نوازشریف ضمانت پر رہیں گے، اگر نوازشریف پنجاب حکومت سے رجوع نہیں کرتے تو 8 ہفتے بعد ضمانت از خود ختم ہوجائے گی۔

اس کے بعد 16 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور انہیں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد وہ 19 نومبر کو لاہور سے لندن روانہ ہوگئے تھے۔

25 فروری 2020 کو پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاق کو کارروائی کے لیے خط لکھا اور وفاق نے اب برطانیہ کو نواز شریف کی واپسی کیلئے وزارت خارجہ کے ذریعے خط لکھاہے۔

مزید خبریں :