10 مارچ ، 2020
احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے بینک اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فریال تالپور کے بینک اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہم زرداری گروپ کے نہیں، فریال تالپور کے ذاتی اکاؤنٹس کھولنے کی درخواست کر رہے ہیں۔
فریال تالپور کے وکیل کا کہنا تھا کہ بچوں کی اسکول کی فیس ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، قومی احتساب بیورو (نیب) اتنا ظلم نہ کرے اور بتائے کہ فریال تالپور کے ذاتی بینک اکاؤنٹ میں کون سے پیسے آئے ہیں؟
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فریال تالپور زرداری گروپ آف کمپنی کی ڈائریکٹر اور دستخطی ہیں، زرداری گروپ آف کمپنی کے اکاؤنٹس میں جعلی اکاؤنٹس سے ٹرانزیکشن موجود ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مشکوک ٹرانزیکشنز والے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں، ان کے اور بھی بینک اکاؤنٹس موجود ہیں، گھر کے اخراجات چلانے میں مشکلات کی بات بلاجواز ہے، درخواست میرٹ پر پوری نہیں اترتی لہٰذا مسترد کی جائے۔
احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کہ 20 مارچ کو سنایا جائے گا۔
منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔
ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔
معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے 24 دسمبر 2018 کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔
جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔
سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔
11جون 2019 کو نیب کی ٹیم نے آصف زرداری کو گرفتار کیا تھا اور 11 دسمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت منظور کی جس کے بعد اب وہ کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
نیب نے 14 جون 2019 کو فریال تالپورکو گرفتار کیا تھا جب کہ 17 دسمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت کی درخواست منظور کی تھی۔