معذور بچوں سے متعلق بیان: شیریں مزاری فیاض الحسن پر پھٹ پڑیں

معذور بچوں سے متعلق فیاض الحسن کا بیان قابل مذمت اور ناقابل معافی ہے: شیریں مزاری—فوٹو فائل

معذور بچوں سے متعلق فیاض الحسن چوہان کے بیان کو ان کی ہی پارٹی کی رکن اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری  نے قابل مذمت اور ناقابل معافی قرار دیا ہے۔

وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ معذور بچے کوئی عذاب نہیں ہوتے مگر ان کے لیے خاص لوگ ضرور منتخب ہوتے ہیں جو ان کا خیال رکھتے ہیں، محبت کرتے ہیں اور ان کی صلاحیتوں کو ابھارتے ہیں۔

انہوں نے فیاض الحسن چوہان پر مزید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’بلکہ کوئی بچہ بھی کسی کے لیے عذاب نہیں ہوتا جو کوئی بھی اس طرح کا سنگدل اور انسانیت کے برعکس بیان دیتا ہے وہ قابل مذمت اور ناقابل معافی ہے‘۔ 

دوسری جانب ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کے لیے وزیراعظم کی معاون خصوصی تانیہ ایدرس نے بھی  شیریں مزاری کی حمایت کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کے بیان کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے بھی ایک ٹوئٹ پوسٹ کرتے ہوئے  کہا کہ شیریں مزاری کا شکریہ کہ اُنہوں نے اسپیشل بچوں کے لیے آواز اٹھائی، اسپیشل بچوں کے خلاف ایسے الفاظ تکلیف دہ اور ناقابل معافی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ جو لوگ صرف اپنی جیب بھرنے کے لیے لوگوں کی جان و صحت اور عزت سے کھیلتے ہیں اور صرف اپنے مفادات کا سوچتے ہیں پھر اللہ تعالٰی اسے دنیا میں ہی ایسی سزا دیتا ہے جسے سب دیکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کے معذور اور اپاہج بچے پیدا ہوتے ہیں اور پورا معاشرہ تذکرہ کرتا ہے کہ ان کی ایسی حرکات کی وجہ سے یہ عذاب آیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی فیاض الحسن چوہان نے ہندو برادری کیلئے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے جس کے باعث  بھی انہیں اپنی پارٹی پی ٹی آئی اور وزرا سمیت عوام کی جانب سے سخت ردعمل برداشت کرنا پڑا تھا۔ 

انھیں نہ صرف ہندو برادری سے متعلق اپنے بیان پر معذرت کرنا پڑی تھی بلکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے نوٹس کے بعد فیاض الحسن چوہان کو اپنی وزارت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

مزید خبریں :