15 اپریل ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے اپنے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزاکی جانب سے سپریم کورٹ میں غیر سنجیدہ رویہ اختیار کرنے کا نوٹس لے لیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سپریم کورٹ میں کورونا کی روک تھام سے متعلق حکومتی کاوشوں کو مناسب طریقے سے پیش نہ کرنے کا بھی نوٹس لیا اور معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کی سرزنش کی۔
ذرائع نے بتایا کہ بطور معاون خصوصی ظفر مرزا کافرض تھاکہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے سامنے حکومتی کاوشوں کو جامع انداز میں پیش کریں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ظفر مرزا سپریم کورٹ کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کا تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس سے متعلق حکومتی اقدامات پر از خود نوٹس لیا تھا اور سماعت کے دورام حکومت کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس وقت ظفر مرزا کیا ہے اور اس کی کیا صلاحیت ہے؟ عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب نہیں آئے اور ظفر مرزا نے عدالتی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھاکہ ظفر مرزا کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، آج انہیں ہٹانے کا حکم دیں گے۔
اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس موقع پر ظفر مرزا کو ہٹانا بڑا تباہ کن ہوگا، آدھی فلائٹ میں ان کو نہ ہٹائیں، عدالت ان کا معاملہ حکومت پر چھوڑ دے۔
اس کے علاوہ بھی دیگر مقدمات کی سماعت کے دوران بھی اعلیٰ عدالت حکومت کے اقدامات پر شدید برہمی کا اظہار کرچکی ہے۔