Time 16 اپریل ، 2020
بلاگ

کیا اللہ سے ہماری شکایت نہیں کی ہوگی؟

فوٹو فائل—

دو روز قبل واٹس ایپ پر ایک وڈیو پیغام موصول ہوا جس میں ایک باریش شخص نے کورونا وائرس کے پھیلنے پر جو بات کی وہ میرے دل کو چھو گئی، سوچا کیوں نا اُن کی بات کو اپنے قارئین سے شیئر کر لوں۔ معلوم کرنے پر پتا چلا کہ پیغام دینے والے شخص کا نام مولانا محمد اسماعیل ہے اور وہ خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کے نائب امیر ہیں۔ 

وہ کہتے ہیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد پوری دنیا میں ایک سوال کیا جا رہا ہے جو خصوصاً مسلمانوں کے لیے بہت تلخ ہے۔ سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کورونا وائرس کے عذاب کو ہم پر کیوں مسلط کیا؟ اللہ ہم سے کیوں اتنا ناراض ہوا کہ اُس نے اپنے گھر کے دروازے ہم پر بند کر دیے اور ہمیں اپنے اپنے گھروں کے اندر ایسے بند کر دیا کہ ہم باہر نکل نہیں پاتے؟ کبھی سوچا کہ ہم سے کیا جرم سرزد ہوا؟ کبھی غور کیا ہے کہ غلطی کہاں ہوئی ہے؟ 

مجھے یاد آ رہا ہے وہ شامی بچہ جس نے اپنے ماں باپ کو اپنی آنکھوں کے سامنے شہید ہوتے دیکھا، جس نے اپنے بہن بھائیوں اور دوسرے رشتہ داروں کو مرتے ہوئے دیکھا، وہ اپنے گھر جو بمباری کی وجہ سے ملبے کا ڈھیر بن چکا تھا، پر بیٹھا روتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ میں اپنے اللہ کو وہ سب کچھ بتاؤں گا جو میرے ساتھ ہوا! کیا اس بچے کی شکایت اللہ نے نہ سنی ہوگی؟

وہ فلسطینی بچی جو بھوک سے نڈھال ہو کر اپنے رب سے فریاد کرنے لگی اور اُس نے کہا یا اللہ مجھ سے زندگی لے لے تاکہ میں جنت میں کھانا کھا سکوں! یہ شکایتیں کیا ہمارے رب کو نہیں پہنچیں؟

وہ عراقی بچی جس نے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے ایک صحافی سے کہا کہ انکل میری وڈیو مت بنائیں میں بے حجاب ہوں۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس بچی کو اس حالت میں اللہ نے نہیں دیکھا؟

وہ تین سالہ شامی بچہ جو اپنے والدین اور کئی دوسرے شامی افراد کے ساتھ اپنی جان بچانے کے لیے کشتی میں سوار ہوا، جو الٹ گئی اور جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گیا اور اُس کی لاش ترکی میں سمندر کنارے پر ملی۔ جس بچے پر سمندر کو بھی رحم آگیا اور اُس نے اس بچے کو ڈبونے کے بجائے ساحل پہ لا چھوڑا، اُس بچے پر اس ظالم دنیا کو کوئی رحم نہ آیا۔ کیا اللہ نے اُس بچے کی فریاد نہیں سنی ہو گی؟ اُس بچے کی ماں پر کیا گزری ہو گی، کیا اُس ماں نے اللہ سے شکایت نہ کی ہو گی؟

پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی جو اس وقت امریکا کی جیل میں کوئی جرم نہ کرکے بھی اسّی سال قید کی سزا کاٹ رہی ہے، کیا اُس نے پوری امت مسلمہ کی سرد مہری کے بارے میں اپنے اللہ سے شکایت نہ کی ہو گی؟

وہ لاکھوں کشمیری جو مسلسل ڈھائی سو دنوں سے زیادہ گھروں کے اندر بند ہیں اور ایک لمحہ کے لیے وہ نکل نہیں سکتے، وہ ہمارے کشمیری بچے، بہنیں، بھائی، بزرگ جو راتیں رو رو کر گزارتے ہیں، کیا اللہ نے اُن کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟

وہ شامی بچی جس نے دم توڑتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے اللہ کے پاس جا کر اُس کو سب کچھ بتائوں گی، کیا اللہ نے اُس کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟

وزیرستان کے بٹاخیل متاثرین کیمپ میں ٹھٹھرتی سردی میں پلاسٹک کے خیمے کے نیچے بچیاں شکایت کس کے سامنے کر رہی ہوں گی؟ کیا اللہ نے اُن کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟

وہ قصور کی زینب، نوشہرہ کی حوض نور اور ان جیسے لاتعداد بچے اور بچیاں جن کے ساتھ جو ظلم اور زیادتی ہوئی اور وہ کچھ جو اُن پر گزرا جسے زبان سے بیان کرتے زبان بھی کانپتی ہے، اس کے بارے میں اُنہوں نے کیا اللہ سے شکایت نہیں کی ہو گی؟

ہمارے خلاف جو چارج شیٹ تیار ہو چکی ہے اُس کی فہرست بہت لمبی ہے۔ یقیناً اللہ یہ سب دیکھ رہا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم ایسے تمام مظالم کا مداوا کریں، سچے دل سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، تب جا کر اللہ ہم پر رحم فرمائے گا۔ یا اللہ ہم توبہ کرتے ہیں، ہم ہر رحم فرما، آمین!


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔