15 مئی ، 2020
حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے مسابقتی کمیشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزارت خزانہ نے آرڈیننس کا مسودہ کابینہ کو ارسال کردیا ہے جس کے مطابق حکومت ترمیم کے ذریعے صنعتوں سے 27 ارب روپے جرمانہ وصول کرے گی۔
ذرائع کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے تحت اپیلیٹ ٹربیونل کے چیئرپرسن کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج یا سابق چیف جسٹس ہائیکورٹ کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیم کے بعد ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ جج یا جج بننے کا اہل کوئی بھی وکیل اپیلیٹ ٹربیونل کا چیئرپرسن تعینات ہو سکے گا۔
اس کے علاوہ ترمیمی آرڈیننس میں اپیلیٹ ٹربیونل کے دوممبران کی تعیناتی کے لیے اہلیت بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ممبران کے لیے چھ شعبوں میں کم ازکم 10 سال کا تجربہ لازم ہوگا اور ممبران کے لیے کامرس کی ڈگری بھی اہلیت میں شامل ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسابقتی کمیشن نے فرٹیلائزر، سیمنٹ سمیت مختلف کمپنیز پر 27ارب روپے جرمانہ کیا تھا تاہم 10سال گزرنے کے باوجود جرمانے کی یہ رقم وصول نہیں ہوسکی تھی۔