بدین میں مبینہ قتل کا ایک اور معاملہ پولیس کی روایتی کارکردگی کی بھینٹ چڑھ گیا

بدین میں مبینہ قتل کا ایک اور معاملہ پولیس کی روایتی کارکردگی کی بھینٹ چڑھ گیا۔

گزشتہ دنوں بدین کے گاؤں پیرو لاشاری میں 16 سالہ لڑکے اور 15 سالہ لڑکی کی درخت سے لٹکی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جس پر پولیس نے واقعے کو مبینہ طور پر خودکشی قرار دیا تھا۔ 

اس واقعے کی تفتیش میں پیش رفت نہیں ہوسکی تھی جس پر سول سوسائٹی کی جانب سے سوال اٹھائے گئے تھے کہ پولیس نے واقعے پر تفتیش تک نہ کی اور لاشوں کا پوسٹ مارٹم یا فارنزک کیوں نہیں کرایا؟ موقع سے فنگرپرنٹ کیوں نہیں لیے، جیو فینسنگ بھی نہیں کرائی گئی۔

سول سوسائٹی کا کہنا تھا کہ پولیس نے صرف ورثاء کے بیان پر واقعے کو خودکشی قرار دے کر کیس داخل دفتر کیا۔

اب سندھ کے ضلع بدین میں ہی قتل یا خودکشی کا ایک اورمعاملہ پولیس کی روایتی کارکردگی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔

22 سالہ شخص کی درخت سے لٹکی لاش ملی جس کے گھٹنے زمین پر تھے، شہادتوں سے قتل کا واضح شک ہونے کے باوجود معاملہ بیانات کی بنیاد پر خودکشی قرار دے کر نمٹا دیا گیا۔

مزید خبریں :