17 جولائی ، 2020
امریکی صدر کو دنیا کا طاقتور اور بااثر ترین شخص قرار دیا جا سکتا ہے ۔امریکی صدر کے ایک اشارے پر دنیا بھر میں بھونچال آسکتا ہے ۔
ایک بار امریکی صدر کے زیر استعمال گاڑی سے متعلق پڑھا تھا کہ یہ گاڑی جنرل موٹرز کی طرف سے تیار کی جاتی ہے اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کا سربراہ جس ملک میں جاتا ہے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے اس کی گاڑی پہلے ہی وہاں پہنچا دی جاتی ہے اور وہ غیر ملکی دورے کے دوران بھی یہی گاڑی استعمال کرتا ہے۔
امریکی صدر ہربرٹ ہوور سے یہ سلسلہ شروع ہوا جب کہ اب ہر امریکی صدر کو خصوصی طور پر تیار کی گئی نئی لیموزین کار دی جاتی ہے، سابق صدر اوباما کے زیر استعمال جو کیڈلک کار تھی وہ ان کے ساتھ ہی ریٹائر ہوگئی جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نئی ’’بیسٹ ‘‘نامی کار دی گئی ہے ۔
یہ گاڑی جس کی قیمت 1.5ملین ڈالر بتائی جاتی ہے ،بلٹ پروف ہی نہیں بم دھماکے اور یہاں تک کہ کسی قسم کے حیاتیاتی یا کیمیائی حملے سے بھی محفوظ ہے، اس میں نہ صرف سیٹیلائٹ ٹیلیفون کی سہولت موجود ہے بلکہ امریکی صدر کے نائب صدر اور پینٹاگان سے رابطے کے لئے ہاٹ لائن بھی موجود ہے۔
اس گاڑی میں رکھے ایک فریج میں امریکی صدر کے بلڈ گروپ کے مطابق نہ صرف بلڈ وافر مقدار میں دستیاب ہوتا ہے بلکہ بلڈ ٹرانسفیوژن کے آلات اور مشینری بھی موجود رہتی ہے تاکہ ہنگامی حالت میں اگر ضرورت پڑے تو خون مہیا کرکے جان بچائی جاسکے، اس گاڑی کی اور بھی بیشمار حیرت انگیز خصوصیات ہیں اور ان میں سے چند ایک بیان کرنے کا مقصد یہ تھا کہ امریکی صدر کس قدر بااختیار شخص ہوتاہے۔
جب سے ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر بنے ہیں ،یہ تاثر عام ہے کہ کسی کو بھی کھڑے کھڑے فارغ کیا جا سکتاہے ۔یہ تاثر بے جا نہیں کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ اب تک وائٹ ہاؤس کے دو چیف آف اسٹاف اور دو ڈپٹی چیف آف اسٹاف یا تو فارغ کر چکے ہیں یا پھر انہیں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
اس حوالے سے جنرل جے ایف کیلی کی مثال سامنے ہے جنہیں اچانک فارغ کرنے کا فیصلہ سنادیا گیا۔امریکی کانگریس کی انٹیلی جنس کمیٹی کے انسپکٹر جنرل Michel Atkinson جو ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پر کام کر رہے تھے انہیں پلک جھپکتے ہی گھر بھیج دیا گیا۔
فیڈرل پراسیکیوٹر Geoffrey Berman نے چند ایسے مقدمات کی تفتیش کا آغاز کیا جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوست بالخصوص ان کے سابق وکیل مائیکل کرین ملوث تھے، امریکی صدر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ جھٹ سے اس ناہنجار سرکاری افسر کی چھٹی کروادی۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے انسپکٹر جنرل Steve Linick نے بھی اپنے اختیارات استعمال کرنے کی جسارت کی تو بیک جنبش قلم گھر بھیج دیا گیا، سرکاری افسر تو رہے ایک طرف امریکا کے سیکرٹری آف اسٹیٹ یعنی وزیر داخلہ ریکس ٹیلر سن کی چھٹی کروادی گئی، سنا ہے امریکا کے سرکاری افسروںکو اپنی ملازمتوں سے زیادہ اس بات کی فکر رہتی ہے کہ صدر عالی وقار کہیں ترنگ میں آکر کوئی ایسی ویسی ٹوئٹ نہ کر ڈالیں ۔
مگر ایک تازہ ترین خبر سے امریکی صدر کے اختیارات اور طاقت سے متعلق ساری بھرم بازی اڑن چھو ہوگئی، ڈونلڈ ٹرمپ کی بھتیجی میری ٹرمپ نے حال ہی میں ایک کتاب لکھی جس کا نام ہے ’’"Too much and never enough: How my family created world dangerous man"۔
اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ان کے خاندان کے ذریعے دنیا کے خطرناک ترین شخص نے کیسے جنم لیا، اس کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کا تمام کچا چٹھا کھول دیا گیا ہے۔
ان کی بھتیجی کا دعویٰ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک خود پسند انسان ہیں جن سے ہر امریکی کو خطرہ لاحق ہے، مصنفہ، جو نفسیاتی امراض کی ماہر ہیں، نے اپنے چچا ڈونلڈ ٹرمپ کو نفسیاتی مریض (sociopath) قرار دیا ہے۔
میری ٹرمپ فریڈ ٹرمپ جونیئر کی بیٹی ہیں جو 1981ء میں فوت ہو گئے تھے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہیں چاہتے تھے کہ یہ کتاب شائع ہو، ان کے ایک اور بھائی رابرٹ ٹرمپ نے اس کتاب کی اشاعت رکوانے کے لئے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالت میں ایک معاہدہ بھی پیش کیا گیا جس کے مطابق خاندانی معاملات افشا نہیں کئے جا سکتے ۔یہ دلیل بھی دی گئی کہ اس کتاب کی اشاعت سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
امریکی عدالت کے جج جسٹس ہال گرین والڈ نے یہ استدعا مسترد کردی اور کہا کہ پبلشر خاندانی معاہدے کا پابند نہیں اور نہ ہی یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے ۔
یوں اظہار رائے پر پابندی کی یہ درخواست خارج کردی گئی اور امریکی صدر محولا بالا کتاب کی اشاعت نہ رکوا سکے۔اس خبر کے بعد میںڈونلڈ ٹرمپ کو دنیا کا طاقتور ترین شخص تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ جو شخص ایک جج پر اثر انداز ہو کر کتاب کی اشاعت نہیں رکواسکتا وہ دنیا تو کیا اپنے ملک کا طاقتور یا نمبر ون شخص کہلانے کا حقدار کیسے ہو سکتا ہے؟
ویسے ڈونلڈ ٹرمپ جس قدر احمق اور غبی دکھائی دیتے ہیں ،اتنے ہیں نہیں۔اب آپ ہی بتائیں کبھی انہوں نے جرمنی اور جاپان کے بارڈر کو ملانے کی بات کی ؟کبھی انہوں نے کسی اور کے اشعار کو اپنے قومی شعرا والٹ وائٹ مین یا رابرٹ فراسٹ سے منسوب کرنے کی غلطی کی ہے؟ کیا کبھی ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ فلاں ملک کی ٹرین روشنی کی رفتار سے زیادہ برق رفتاری سے دوڑتی ہے؟ کیا کبھی انہوںنے یہ دعویٰ کیا ہے کہ تاریخ میں یسوع مسیح یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر نہیں ملتا؟
کیا کبھی ڈونلڈ ٹرمپ انڈے اور مرغی کی بحث میں الجھے دکھائی دیئے؟کیا کبھی ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکیوں کو یہ جتانے کی کوشش کی کہ ان کی وجہ سے امریکی ڈالر کی قیمت کم گری ورنہ اس کے نرخ اور زیادہ کم ہو سکتے تھے؟
امریکا میں اس سال تین نومبر کو صدارتی انتخابات ہو نے ہیں ،دیکھتے ہیں اس بار امریکی کیا فیصلہ کرتے ہیں ؟کیا وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کند ذہن اور بیوقوف قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں یا پھر اُنہیں دوبارہ منتخب کرنے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں؟
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔