17 جولائی ، 2020
وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار پوری ہے اس لیے لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی۔
سینیٹ اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب نے وزارت پیٹرولیم کا تحریری جواب جمع کروایا۔
عمر ایوب نے بتایا کہ کیکڑا ون ایگزون، اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل نے مشترکہ طور پر شروع کیا، کنواں 5693 میٹر کھودا گیا مگر وہاں تیل و گیس نہ مل سکی، کنویں کی کھدائی پر 122 ملین ڈالرسے زائد رقم خرچ ہوئی لیکن اس منصوبے پر حکومت کا کوئی خرچہ نہیں ہوا۔
وزیر توانائی نے اپنے جواب میں بتایا کہ اس وقت 38 ملکی اور غیرملکی آئل کمپنیوں کی پاس تیل تلاش کرنے کا لائسنس ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں تیل کے 5 نئے بلاکس کی نشاندہی کی ہے، 2013 سے 2018 کے دوران تیل اورگیس کی تلاش میں 561 کنوؤں کی کھدائی کی گئی۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 23 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کر رہے ہیں، گزشتہ دورحکومت میں 18 ہزار میگاوٹ بجلی کی ترسیل کی جا رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی نے بجلی کی ترسیل کے نظام پر توجہ نہیں دی، گزشتہ دور کے آخر میں بجلی کے نظام میں 4 مرتبہ بریک ڈاؤن آیا جب کہ ہماری حکومت میں گزشتہ سال کوئی بریک ڈاؤن نہیں آیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ ابھی ہماری حکومت کے 3 سال باقی ہیں، اگلی بار بھی ہم اپنی کارکردگی پر منتخب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار میں کمی کا سامنا نہیں، پیداوار پوری ہے اس لیے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔
ان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک ایک نجی کمپنی ہے اور حکومت کے الیکٹرک کو معاہدے سے زیادہ گیس فراہم کررہی ہے، اس وقت کراچی کی بجلی کی طلب 3400 میگا واٹ ہے، کے الیکٹرک کو سسٹم پر جتنی سرمایہ کاری کرنی چاہیے تھی وہ انہوں نے نہیں کی۔
وفاقی وزیر توانائی نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ ایل این جی کا پلانٹ اگلے سال تک آجائے گا، اس سے بھی کے الیکٹرک کو ایل این جی ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 8 ہزار 880 فیڈرز میں سے 20 فیصد پر زیادہ نقصان کا سامنا ہے، 80 ہزار سے ایک لاکھ میگا واٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کریں گے۔
عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس اکھٹا نہیں کرے گی تو سرکار کا خرچہ کیسے چلے گا، ٹیکس اکھٹا نہیں کریں گے تو سینیٹ کی لائٹس کیسے جلیں گی۔
وفاقی وزیر برائے توانائی کے ٹیکس سے متعلق بیان پر سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ عمر ایوب کہتے ہیں کہ ٹیکس نہیں دیں گے تو سینیٹ کی لائٹس کیسے جلیں گی، عمر ایوب کے لیے اطلاع ہے کہ پارلیمنٹ اپنی بجلی پیدا کر رہی ہے۔