29 جولائی ، 2020
ملک بھر میں دہشت گردوں کی مدد و مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف سنگین قوانین متعارف کرا دیے گئے۔
یہ قوانین فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی طرف سے دی گئی ہدایات کی روشنی میں تیار کیے گئے ہیں۔
نئے قوانین کے تحت مشتبہ دہشت گردوں کی فہرست شیڈول 4 میں شامل افراد کے اسلحہ لائسنس منسوخ ہوں گے اور ایسے افراد کو کوئی شخص یا ادارہ قرض نہیں دے گا، جس فرد نے مشتبہ دہشت گرد کو قرض دیا اس پر ڈھائی کروڑ جب کہ ادارے کو 5 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔
انسداد دہشت گری ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کی سیکشن 11 جے کے مطابق کسی شخص یا گروپ کو دہشت گردی مقاصد کے لیے بیرون ملک بھیجنے میں مدد یا مالی معاونت دینے والوں کو بھی اسی طرح جرمانے ہوں گے۔
سیکشن 11 او او کے مطابق کسی بھی کالعدم تنظیم یا اس کے نمائندے کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد فوری منجمد کی جائے گی، سیکشن 11 کیو کے مطابق جائیداد کی تصدیق نہ ہونے پر عدالتی دائرہ کار سے باہر کی جائیداد بھی قرق کی جاسکے گی۔
منجمد کیے گئے اثاثہ جات کاگزٹ نوٹیفکیشن بھی نکالا جائے گا اور ایسے افراد کو اپنے بنیادی اخراجات چلانے کے لیے اپنی جائیداد کا ایک حصہ استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، جس کی منظوری ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی کی سفارش پر وفاقی حکومت دیا کرے گی۔
قومی اسمبلی سے منظور کی گئی ان ترامیم کی سینیٹ سے منظوری کے بعد اس قانون کا اطلاق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزا پانے والے تمام مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل مشتبہ دہشت گردوں پر ہوگا۔
تفتیشی افسر دہشت گردی کی مالی معاونت کی تحقیقات کے دوران عدالت کی اجازت سےکسی شخص کے ذرائع مواصلات اور کمپیوٹرز تک رسائی حاصل کرسکے گا اور وہ انڈرکور اور کنڑول ڈیلیوری آپریشنز بھی کرسکے گا۔