20 اکتوبر ، 2020
احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
شہباز شریف اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت احتساب لاہور میں ہوئی۔
نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نیب کو آج کس بنیاد پر جسمانی ریمانڈ چاہیے؟
نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کو تحریری سوال نامے فراہم کیے مگر وہ جواب نہیں دے سکے، شہباز شریف کہتے ہیں وہ عدالت میں جواب دیں گے۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے آخری پیشی سے پہلے دو سوالنامے دیے گئے، دیے گئے سوالناموں کے جواب بھی دیے ہیں، میرے جواب ریفرنس کا حصے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا میں نے ان سے کہا جو آپ پوچھ رہے ہیں وہ پہلے آپ مجھ سے پوچھ چکے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا مجھے ان کی حراست میں 85 دن ہو چکے ہیں، 26 اکتوبر 2018 کو آمدن سے زائد اثاثہ جات میں انکوائری شروع ہوئی، میں نے جو قرض لیا اس کا مکمل ریکارڈ لکھ کر دے چکا ہوں۔
ان کا کہنا تھا یہ 17 ہزار پاؤنڈ قرض کی بات کرتے ہیں جب کہ میں نے 10 سال اس صوبے کی خدمت کی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ کسی سوال کا جواب دینے کو تیار ہی نہیں، کیا ہم تفتیش ہی نہ کریں۔
عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔