27 اکتوبر ، 2020
سابق انٹر نیشنل ویمن ہاکی پلئیر بینش حیات لاہور میں جاری نیشنل ٹرے ہاکی چیمپئین شپ کے میچز سپر وائز کر رہی ہیں۔
بینش حیات نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ ان کیلئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی انٹر نیشنل ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) سرٹیفائیڈ امپائر ہیں، شروع میں اس فیلڈ میں آنا ایک الگ سا تجربہ لگا لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا تو اس میں دلچسپی بڑھتی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ انٹر نیشنل ہاکی فیڈریشن نے بھی کہا ہے کہ اب صنفی تفریق نہیں ہونی چاہیے، مرد و خواتین امپائرز ایک دوسرے کے میچز سپر وائز کر سکتے ہیں جو کہ بہت اچھی چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں جاری ایونٹ میں مرد کھلاڑیوں کے میچز سپر وائز کر رہی ہوں اور یہ سب بہت اچھا لگ رہا۔
بینش حیات کاکہنا تھا کہ مرد کھلاڑیوں کے میچز میں کبھی مشکل پیش نہیں آئی، کھلاڑی دباؤ ڈالنے کی کوشش نہیں کرتے کیونکہ انہیں علم ہے کہ میں ہاکی کھیل چکی ہوں اور مجھے قوانین کا علم بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دباؤ تب ڈالا جاتا ہے جب آپ فیصلے درست نہ کر رہے ہوں یا کھیل کے حوالے سے آگاہی نہ ہو، مینز پلیئر مجھے امپائر کا درجہ دیتے ہیں اورانہیں علم ہے کہ کچھ غلط کیا تو کارڈ مل جائے گا۔
بینش حیات کا کہنا تھا کہ فیلڈ میں کبھی مرد کھلاڑیوں کی جانب سے جملے نہیں کسے گئے بلکہ سب کھلاڑی میرے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی میچز سپروائز کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ اب میری خواہش ہے بین الاقوامی سطح پر مردوں کے میچز میں امپائرنگ کے فرائض سرانجام دوں۔
دوسری جانب پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ نے بینش حیات کی امپائرنگ کی تعریف کرتے ہو ئے اسے خوش آئند قرار دیا۔
آصف باجوہ نے کہا کہ ایف آئی ایچ نے حال ہی میں فیصلہ کیا ہے کہ اب کھیل میں صنفی امتیاز نہیں ہوگا تو ایسے میں ویمن ونگ سے کہا ہے کہ مزید میچ آفیشلز تیار کرنے کی طرف توجہ دی جائے۔