پاکستان
Time 29 اکتوبر ، 2020

ام رباب خاندان قتل کیس: ملزمان کو چھاپے کی اطلاع کیسے ملی؟ تحقیقات شروع

اندرون سندھ پولیس نے ام رباب خاندان قتل کیس کے ملزمان کے گھر پر چھاپے کی مبینہ پیشگی اطلاع کی تحقیقات شروع کردی ہیں جبکہ ضلع دادو اور قمبر کے پانچ ایس ایچ اوز کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔

ام رباب چانڈیو نے بتایا کہ آئی جی خود چل کر میرے پاس آئے اور اگر پولیس نے اسی طرح کارروائی کی تو ملزمان گرفتار کیے جانے کی امید ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ام رباب خاندان قتل کیس میں دو اراکین اسمبلی سردار چانڈیو اور برہان چانڈیو کے گھر چھاپوں کی اطلاع انہیں پہلے سے گئی تھی،کارروائی کی اطلاع ملزمان تک پہلے کیسے پہنچی اعلیٰ سطح کی تحتیقات شروع کردی گئ ہیں۔

کارروائی کے دوران اہم انکشافات بھی ہوئے ہیں ، مقامی پولیس کے ملزمان کے ساتھ تعلقات کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ضلع قمبر اور دادو کے 5 ایس ایچ اوز کو معطل کردیا گیا ہے۔

معطل کیے جانے والے ایس ایچ اوز میں ضلع قمبر کے چار اور دادو کا ایک ایس ایچ او شامل ہے۔

پولیس حکام کے مطابق معطل کیے جانے والوں میں ایس ایچ او غیبی ڈیرو امداد چانڈیو بھی شامل ہیں۔ معطل ایس ایچ او کیس کے نامزد ملزم علی گوہر چانڈیو کا بیٹا ہے، علی گوہر چانڈیو ام رباب خاندان کیس میں نامزد ملزم اور اس وقت جیل میں ہے۔

پولیس حکام کا بتانا ہے کہ امداد چانڈیو اسی علاقے کا ایس ایچ او تھا جہاں واردات ہوئی اور وہ مبینہ طور پر ملزمان کی معاونت بھی کرتا رہا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ آئی جی سندھ نے ملزمان کی عدم گرفتاری  پر ایس ایس پی قمبر اور ایس ایس پی دادو پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور دونوں ایس ایس پیز کو ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

ام رباب چانڈیو نے جیو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ آئی جی سندھ خود چل کر میرے پاس آئے تھے، میں نے اپنے تمام تحفظات سے آئی جی سندھ کو آگاہ کیا، ملزمان کی عدم گرفتاری اور پولیس کی غفلت پر آئی جی سندھ نے مجھ سے معافی بھی مانگی اور ٹھوس کارروائی کا یقین دلایا۔

ام رباب نے کہا کہ انہوں نے معطل ایس ایچ او امداد چانڈیو کے بارے میں بھی آئی جی سندھ کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں ایس ایس پیز کوکئی بار شکایت کرچکی تھی۔

ام رباب چانڈیو نے مزید کہا کہ اگر اسی طرح پولیس کارروائی کرتی رہی تو امید ہے ملزمان کو گرفتار کرلیا جائیگا۔

مزید خبریں :