14 دسمبر ، 2020
مسلم لیگ ن کی سینٹرل ایگزیکٹو، سینٹرل ورکنگ کمیٹیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کے مشترکہ اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی ہے کہ مسلم لیگ ن کے تمام ارکان اسمبلی 31 دسمبر تک اپنے استعفے پارٹی قیادت کے پاس جمع کرادیں گے، قیادت مناسب وقت پر استعفے اسپیکرز کے پاس جمع کرادے گی۔
قرارداد میں فوری طور پر آزادانہ، غیرجانب دارانہ، شفاف اور منصفانہ عام انتخابات کی راہ ہموار کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے پارٹی کی تنظیمی خامیوں پر سوال اٹھا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں سزا اور جزا کا عمل ہونا چاہیے، کچھ لوگوں نے جلسے کے حوالےسے پوری ذمہ داری نہیں نبھائی جس پر مریم نواز نے واضح الفاظ میں کہا کہ پارٹی میں جزا اور سزا کا عمل بھی ہو گا اور جن لوگوں نے ذمہ داری نہیں نبھائی ان سے پوچھا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کی سی ای سی، سی ڈبلیو سی، ایم این اے اور سینیٹرز کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے تنظیمی خامیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے جلسے کے حوالے سے ذمہ داریاں نہیں نبھائیں ان سے سوال ہونا چاہیے۔ جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ذمہ داری نہیں اٹھائی ان سے پوچھا جائے گا، پارٹی میں جزا اور سزا کا عمل بھی ہو گا۔
ذرائع کے مطابق مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہمارا مقابلہ صرف عمران خان سے نہیں، اسٹیبلشمنٹ سے بھی ہے۔ پارٹی کومضبوط کرنا ہے۔ پی ڈی ایم کے فیصلے کے بعد استعفے کب استعمال کرنے ہیں اس پر آپ کو کسی مشکل میں نہیں ڈالیں گے، مشاورت کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ کا کہنا تھا کہ مریم صاحبہ آپ کی شکل میں فاطمہ جناح اور بینظیر بھٹو نظر آتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق خواجہ آصف نے کہا کہ مریم صاحبہ جلسہ کامیاب ہونےکاکریڈٹ دوسروں کےساتھ آپ کو جاتا ہے۔ لاہور کے لوگوں کو جلسے کیلئے آپ نے جس طرح موبلائز کیا تھا وہ قابل تعریف ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کامیاب جلسہ منعقد کرنے کیلئے مریم نواز نے بہت متحرک کردار ادا کیا۔ ذرائع کے مطابق کچھ ایم این اے اور سینیٹرز مسلم لیگ ن کے اجلاس میں شریک نہ ہو سکے۔