21 دسمبر ، 2020
پاکستان میں 51 فیصد مردوں کے مقابلے میں صرف 18 فیصد خواتین کے فعال بینک اکاؤنٹس ہیں۔
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق پائیدار معاشی نمو کے لیے خواتین کی مالی اور معاشی وسائل تک یکساں رسائی لازمی ہے۔
فنانشل سیکٹر میں صنفی فرق ختم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے برابری پر بینکاری کے عنوان سے آج شام ویبینار کا اہتمام کیا جارہا ہے جس جس کا مقصد برابری پر بینکاری کی پالیسی پر مشاورت کرنا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے قومی مالیاتی شمولیت حکمت عملی کے تحت قومی ہدف طے کیا ہے جس کے تحت 2023 تک دو کروڑ خواتین کے بینک اکاؤنٹس ہوں گے۔
ویبینار 21 دسمبر کو پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے پانچ بجے اسٹیٹ بینک کے فیس بک پیج پر لائیو ہو گا، گورنر اسٹیٹ بینک ویبنار کی میزبانی کریں گے۔
خواتین کی مالی شمولیت پر آن لائن پینل مباحثہ ہو گا جس میں آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی ڈائریکٹر پرنسیس زہرا آغا خان، آئی ایم ایف کی سیلا پزار بیسیوگلو اور گورنر اسٹیٹ بینک شامل ہوں گے۔
مباحثے کی میزبان بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی ڈاکٹر انیتا زیدی ہوں گی۔