25 دسمبر ، 2020
2020 میں بھی کراچی میں دہشت گردوں کے حملے جاری رہے اور اس سال قانون کے رکھوالوں سمیت علماء کرام بھی دہشت گردوں کے نشانے پرر ہے۔
شہر قائد میں سال 2020 میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ،سال 2020 میں دہشتگردی کا بڑا واقعہ 29جون کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر منظم حملہ تھا جسے سکیورٹی اداروں کے بروقت اور مؤثر ایکشن نے ناکام بنایا، حملے میں ایک پولیس افسر اور تین سکیورٹی گارڈز نے جام شہادت نوش کی۔
10 اکتوبر کو معروف عالم دین ڈاکٹر مولانا عادل خان کو شاہ فیصل کالونی میں شہید کرکے دہشتگردوں نے شہر میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش کی۔
31 اکتوبر کو جمشید روڈ پر مفتی عبداللہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ زخمی ہوئے۔
سال کے وسط میں رینجرز پر دستی بموں سے سیریل حملے کیے گئے، لانڈھی،گلستان جوہر اور سچل میں رینجرز کی گاڑیوں اور ریٹائرڈ افسر کو نشانہ بنایا گیا جب کہ گلشن حدید میں جشن آزادی کے اسٹال، اورنگی ٹاؤن میں مومن آباد تھانے اور لیاقت آباد میں احساس پروگرام سینٹر پر بھی دستی بموں سے حملے کیے گئے۔
20 اکتوبر کو کیماڑی آئل ٹرمینل کے قریب بس اڈے پر بم دھماکا کیا گیا جس میں 6 افراد زخمی ہوئے جب کہ 21 اکتوبر کی صبح گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب رہائشی اپارٹمنٹ میں دھماکے سے 9ا فراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے۔
جامعہ کراچی کی فارنزک لیب نے دھماکے کے مقام سے حاصل اشیا میں دھماکا خیز مواد کی موجودگی کی تصدیق کی۔
15 دسمبر کی صبح کلفٹن کے علا قے میں چائنیز ریسٹورنٹ کے مالک کی گاڑی کو میگنیٹک بم لگا کر دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی گئی جو خوش قسمتی سے ناکام رہی۔
اسی روز کچھ ہی گھنٹوں بعد جامعہ کراچی کے دروازے پر دستی بم پھینکا گیا جس سے 3 افراد زخمی ہوئے۔
سال 2020 میں ہی منظور کالونی، سرجانی، نادرن بائی پاس، کورنگی اور لائنز ایریا میں 6 پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ بھی کی گئی ہے۔