18 ستمبر ، 2012
ڈیلس، ٹیکساس … راجہ زاہد اختر خانزادہ … ڈیلس میں پاکستانی کمیونٹی کی معروف شخصیت مشہور تاجر اور پاکستان سوسائٹی نارتھ ٹیکساس کے سابق صدر منصور علی شاہ جن کی لاش پولیس نے ضروری کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردی ہے، ان کی لاش گزشتہ روز آرلنگٹن میں واقع یونائٹیڈ سینٹرل بینک کی پارکنگ لاٹ میں کھڑی ان کی گاڑی سے برآمد ہوئی تھی، لواحقین کی جانب سے شبہ ظاہر کیا جارہا ہے منصور علی شاہ کو قتل کیا گیا ہے۔ منصور علی شاہ کی گردن اور سر میں گولیوں کے واضح نشانات موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ان کے سر اور گردن پر دو جگہ فائر کے نشانات موجود ہیں جو کہ ان کی ذاتی پستول سے کئے گئے ہیں جس سے یہ شبہ کیا جارہا تھا کہ شاید انہوں نے خود کشی کی ہے لیکن لواحقین کا کہنا ہے کہ خود کشی کرنے والا یکدم دو فائر نہیں کرسکتا۔ سید منصور علی شاہ کی لاش سرد خانے میں جمع کرادی گئی ہے ۔ سید منصور شاہ کے چھوٹے بھائی حسنین شاہ نے نمائندہ جنگ و جیو نیوز کو بتایا ہے کہ ہم نے پولیس کو کہا ہے کہ وہ مزید تحقیقات کرے۔ جبکہ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جہاں سے مقتول تاجر کی لاش برآمد ہوئی ہے وہاں کا کیمرہ خراب تھا اس لئے یہ پتہ نہیں چلایا جاسکتا ہے کہ آیا ان کی گاڑی میں ان کے قتل کے وقت کوئی اور شخص بھی موجود تھا یا نہیں۔ دوسری جانب مختلف شہروں سے منصور علی شاہ کے دوست اور عزیز ان کے بھائی سے تعزیت کیلئے آرہے ہیں۔ سید منصور علی شاہ کو ایک زندہ دل شخصیت کے طور پر جانا جاتا تھا اس لئے کوئی بھی یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ انہوں نے خود کشی کی ہے۔ منصور شاہ مقامی سیاست میں انتہائی سرگرم شخصیت تھے اور وہ پاکستانیوں سمیت سکھ کمیونٹی کے رہنما کے طور پر بھی جانے جاتے تھے۔ مرحوم کی تدفین کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان ان کے والدین کے پہنچنے کے بعد کیا جائے گا، انہیں آرلنگٹن کے مسلم قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا جہاں پر ان کی قبر کیلئے جگہ حاصل کرلی گئی ہے۔