18 ستمبر ، 2012
اسلام آباد… وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے وزارت قانون کو سوئس حکام کو ملک قیوم کو لکھا گیا خط واپس لینے کی ہدایت کر دی ہے۔ عدالت نے سوئس حکام کو لکھے جانے والے خط کا ڈرافٹ تیار کرنے اور وزیر قانون کو اختیار کی منتقلی والے اقدام مکملکر نے کا حکم دیتے ہوئے سماعت25ستمبر تک ملتوی کر دی، اور آئندہ احکام تک وزیرا عظم کو حاضری سے استثنیٰ بھی دے دیا۔ آج جب وزیراعظم این آر او عمل درآمد کیس کے سلسلے میں جب سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر 4پہنچنے تو جسٹس آصف کھوسہ نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپکا عدالت کا دورہ بھی کامیاب رہے گا۔ اس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ نے صحیح اندازہ لگایا، میں نے گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ مسئلے کے حل کی حقیقی کوشش کرونگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ معاملہ آصف زرداری کی ذات کا نہیں بلکہ صدر کے عہدے کا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پہلی بارروس کے صدر پاکستان آرہے ہیں جبکہ صدرزرداری اسی ماہ اقوام متحدہ جارہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں بطور وزیراعظم پارٹی کا سیکریٹری جنرل بھی ہوں، ایسا حل چاہتا ہوں کہ عدالت کا وقار بھی رہے اورصدر کے عہدے کا بھی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا انعقاد دور نہیں، استدعا ہے کہ وسیع تر مفاد میں ایسا حکم دیا جائے جس سے مسئلہ حل ہوسکے، اس موقع پر انہوں نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی کی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزیرقانون کو تمام اتھارٹی دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ آپ نے جو اختیار دیاہے وہ زبانی ہے یا تحریری ؟ جب اختیار دیا جائے گا تو اگلا مرحلہ خط لکھنے کا آئے گا، یہ 5 رکنی بنچ، 17 رکنی بنچ کے فیصلے سے آگے نہیں جاسکتا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے وزیراعظم سے کہا کہ وزیرقانون کو کل تک اختیاردے کر دو تین روز میں خط ڈرافٹ ہوجائے اور تاکہ یہ باب جلد از جلد بند کردیا جائے۔جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ وفاق کے تحفظات کو عدالت 2 بار دیکھ چکی ہے، آئین کے آرٹیکل 248 کا معاملہ لوکل ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ پہلے 2 اقدام ، یعنی وزیر قانون کو اختیار کی منتقلی اور ڈرافٹ کی تیاری، یکجا کرکے پرسوں سماعت کیلئے رکھ لیتے ہیں جس پر وزیراعظم نے تجویز دی کہ رواں ماہ کے آخر تک سماعت رکھ لی جائے۔اس موقع پر وزیرقانون فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ خط کی تیاری کیلئے وقت چاہئے، جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم نے آپ کو حکم دیا ہے، آپ نے عمل کرنا ہے، اس پر پھر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ جلدی میں پھر کچھ غلط ہو جائے گا، اس پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ایسا نہ کریں پھر شکوک شبہات پیدا ہونگے۔