07 جنوری ، 2021
اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے حکام نے انکشاف کیاہےکہ پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے لیے بائیو میٹرک الیکٹرانک ووٹنگ نظام کا آئندہ چند ماہ میں نفاذ آسان نہیں ہوگا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امورکا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین زاہد علی کی زیرصدارت ہوا جس میں الیکشن کمیشن حکام نےکمیٹی کو الیکٹرانک ووٹنگ کے مجوزہ نظام پر بریفنگ دی۔
حکام کا کہنا تھاکہ پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے لیے بائیو میٹرک الیکٹرانک ووٹنگ نظام کی فوری تنصیب یا نفاذ آئندہ چند ماہ میں آسان نہیں ہوگا، صرف نئی مشینوں کی خریداری پر 30 ارب روپے کے اخراجات کا ابتدائی تخمیہ لگایا گیا ہے۔
حکام نے بتایاکہ وجودہ نادرا کی بائیومیٹرک مشینوں کی کوالٹی بھی الیکٹرانک ووٹنگ کےحوالے سے عالمی معیار کی نہیں جب کہ بینکوں کی نصب موجودہ بائیومیٹرک یا بغیر بائیومیٹرک اے ٹی ایم مشینوں کا نظام بھی اس معیار کا نہیں کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے طور پر استعمال ہوسکیں۔
حکام کے مطابق بائیو میٹرک الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کے لیے نئی مشینیں لگانی ہوں گی یا موجودہ کو اپ گریڈ کرنا ہوگا تاہم 5 سال بعد تک تو یہ مشینیں پھر ناکارہ ہو جائیں گی۔
حکام نے مزید بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے فول پروف نظام کے بارے میں جامع لائحہ عمل بنا رہے ہیں جس کے بارے میں آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دیں گے۔
الیکشن کمیشن حکام کی بریفنگ کے بعد قائمہ کمیٹی نے بائیو میٹرک الیکٹرانک ووٹنگ نظام لانے سے متعلق نجی بل مؤخر کردیا۔
اس سے قبل کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو ارکان نے ایجنڈا بروقت نہ بھجوانے پر سخت احتجاج کیا جس پر وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان اپنے وزارتی عملے پر برہم ہوگئے اور سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسی کوتاہی برداشت نہیں، آئندہ ایسا ہوا تو وزارت کا تمام عملہ بدل دیں گے۔