دھاگے کی قیمتوں میں اضافے کے برآمدت پر منفی اثرات

صنعتکاروں نے حکومت سے دھاگے کی درآمد کو مکمل طور پر ڈیوٹی فری کرنے اور بھارت سے دھاگہ منگوانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کر دیا۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری کی برآمدات بڑھنےکے بعد سوتی اور پولیسٹر دھاگے کی قیمتوں میں اضافے نے برآمدات پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔

فیصل آباد کی ٹیکسٹائل فیکٹریوں اور کارخانوں کی مشنیوں پر دن رات مصنوعات کی تیاری کے لیے خام مال کی کمی ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے، عدم دستیابی کی وجہ سے خام مال مہنگا اور برآمدکنندگان کی پیداواری لاگت کے تخمینے سے باہر ہو چکا ہے۔

 جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک صنعتکار کا کہنا تھا کہ ہماری ایکسپورٹ بہت زیادہ  مشکلات کا شکار ہونے والی ہے، پچھلے 2 مہینے کا ڈیٹا دیکھیں تو جو پچھلے 6 مہینے سے اضافے کی طرف تھا آہستہ آہستہ زوال کا شکار ہونا شروع ہو گیا ہے، آگے جو دھاگے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ اس کا ردعمل بہت زیادہ آئے گا۔

صعنتکار کہتے ہیں کہ خام مال کی عدم دستیابی کے مسئلے کے حل کے لیے وہ حکومت کو تجاویز دے چکے ہیں، رزاق داؤد صاحب کو بارہا یہ کہا گیا ہے کہ خام مال کی قلت  کم کرنے کے لیے بھارت سے کاٹن یارن کی امپورٹ کی اجازت دی جائے لیکن انہوں نے کہا ہے کہ ہم ازبکستان اور ترکمانستان کے راستے امپورٹ کی اجازت دے سکتے ہیں جس کی وجہ سے آئندہ چند ماہ ہمیں خام مال میں قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فیصل آباد کے صنعتکاروں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو خام مال کی عدم دستیابی کا جو مسئلہ درپیش ہے اس کا فوری حل نکالا جائے۔