Time 30 مارچ ، 2021
پاکستان

جنوبی وزیرستان،کوٹکئی میں ایمبولینس نہ ہونے پر مریضوں کی مشکلات بڑھ گئیں

تصویر کوٹکئی کے علاقےکی ہے جنہیں کسی زمانے میں طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا تھا،فوٹو: سوشل میڈیا

طویل عرصے تک بدامنی کا شکار رہنے والے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے کوٹکئی کےکسی مرکز صحت میں ایمبولینس کی سہولت موجود اور نہ ہی بہترین طبی سہولتیں میسر ہیں ۔

 ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقہ کوٹکئی سے چند روز قبل ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں نوجوانوں نے بارودی مواد کے دھماکے کی شکار خاتون کو چارپائی پر اٹھایا ہوا تھا اور پیدل اسپتال لے جارہے تھے۔

فوٹو وائرل ہونے پر محکمہ صحت پر سولات اٹھنے لگےکہ علاقے میں صحت کی سہولیات اور ایمبولینس کی سہولت کیوں نہیں؟ وائرل تصویر کوٹکئی  کے علاقےکی ہے جنہیں کسی زمانے میں طالبان کا گڑھ اور خود کش حملہ آوروں کے ماسٹر مائنڈ قاری حسین کا آبائی علاقہ سمجھا جاتا تھا، مقامی قبائل کے مطابق اس علاقے کے کسی مرکز صحت میں ایمبولینس کی سہولت موجود ہے نہ ہی ایسے اسپتال کی سہولت موجود ہےجہاں مریض کا علاج ہو سکے۔ 

عمائدین علاقہ کے مطابق علاقہ کو ٹکئی میں ایک سول ڈسپنسری موجود ہے جہاں معالج موجود ہوتا ہے مگر  کسی قسم کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے لوگ پیدل یا پرائیوٹ گاڑیوں میں مریضوں کو دو گھنٹے مسافت طےکرنےکے بعد قریبی ضلع ٹانک پہنچا دیتے ہیں ۔

کوٹکئی کے قریب علاقہ سراروغہ اسپتال میں تعینات ڈاکٹر ہمایوں  نےبتایا کہ کوٹکئی، جنتہ و دیگرعلاقوں میں ایمبولینس سمیت دیگر سہولیات موجود نہیں۔

 ایمبو لینس کی سہولت کےلیے یہاں سے 2گھنٹوں کی مسافت پر واقع دور وانا جانا پڑتا ہے۔

 ڈاکٹر ہمایوں کا کہنا تھا کہ علاقے سے اکثر مریضوں کو علاج کے لیے ٹانک لے جایا جاتا ہے۔

ڈی جی ہیلتھ خیبر پختونخوا ڈاکٹر نیازمحمد نےجیو نیوز کو بتایا کہ محکمہ صحت کی ایمبولینسز ریسکیو 1122 کےحوالہ کردی گئی ہیں جبکہ ڈاکٹرز کی کمی کا سامنا ہے اس مسئلے کو  بھیحل کرلیا جائےگا۔ 

ریسیکو 1122 کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے انہیں 7 گاڑیاں حوالے کی گئی ہیں جو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر وانا میں امدادی کاروائیوں کے لیے استعمال کی جارہی ہیں ۔

محکمہ صحت کے مطابق جنوبی وزیرستان میں تین بڑے اسپتالوں کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جارہا ہے جن میں شولام،مولے خان اسپتال بروند اور توئی خلہ اسپتال شامل ہیں ۔ 

محکمہ صحت کےایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ علاقے میں ایک ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال وانا،4 سول اسپتال،5 تحصیل ہیڈ کوارٹراسپتال ، 15 بنیادی مرکز صحت، 52 کمیونٹی ہیلتھ سینٹر،56 سول ڈسپنسری اور ایک ٹی بی سینٹر سمیت کل 136 مراکز صحت کاغذات میں موجود ہیں تاہم ان میں بیشترغیر فعال ہیں۔

 محکمہ صحت کے اہلکار نے نام بتانےکی شرط پر بتایا کہ علاقہ میں 66 ڈاکٹروں میں سے 60 ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود نہیں ہوتے ۔

مزید خبریں :