کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے اضافہ

کراچی میں صرف 4 ماہ  کے دوران 6760 افراد اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں قیمتی اشیاء سے محروم ہوگئے۔

جیو نیوز کے مطابق جائے وقوعہ پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی اکثر کیسز میں بے کارثابت ہوئے  کیونکہ مجرموں کی شناخت ہونےکے باوجود گرفتاریوں کا گراف نہ بڑھایا جا سکا جبکہ شہریوں نے ایف آئی آر درج کرواکر قیمتی اشیاءکی واپسی کی امید بھی کھو دی ہے۔

کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے اس بار اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق اس سال کے 4 ماہ میں 6760 افراد اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں قیمتی اشیاء محروم ہوگئے جبکہ  گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 5187 تھی۔

ان حادثات کے باعث پروفیسر نسرین نگہت اپریل میں سڑکوں پر  ہونے والی لاقانونیت کا شکار ہوئیں اور لیاقت آباد میں واردات کے دوران زندگی سے محروم کر دی گئیں، ادھر ڈاکٹر رانا دالدارکا جواں سال بیٹا گلستاں جوہر میں پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں پر چلائی جانے والی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرین کا کہنا تھا کہ  کراچی کی سڑکیں پولیس کی موجودگی میں بھی محفوظ نہیں ہیں،  سی سی ٹی وی سے مجرم شناخت تو کرلیے جاتے ہیں لیکن اکثرگرفتار نہیں ہوپاتے، ایسے میں ایف آئی آر کٹوانے کے باوجود وہ اپنی قیمتی اشیاء کی واپسی کی بھی کوئی امید نہیں رکھتے۔

شہریوں کے مطابق قانونی کارروائی اور حصول انصاف کے عمل کو آسان بناکر متاثرین کے درد کا کچھ حد تک مداوا کیا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں :