لاہور میں کینال روڈ پر لگژری گاڑی کو آگ لگنے کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا

لاہور میں گزشتہ روز کینال روڈ پر ہونے والے گاڑی کے حادثے میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق نامعلوم شخص نے مال روڈ پر واقع ہوٹل کی انتظامیہ کو گاڑی کے مالک کو کمرہ دینے کے لیے فون کیا، ہوٹل انتظامیہ نے معاملہ مشکوک جان کر پولیس کو واقعے کی اطلاع دی۔

ذرائع نے بتایا کہ محافظ فورس کےاہلکارعاشق اور منور ہوٹل پہنچے،جنہوں نے ملزم حمزہ جاویدکو تھانے چلنےکو کہا، منور نامی اہلکارلگژری گاڑی میں حمزہ کے ساتھ سوار ہوگیا جبکہ دوسرا اہلکار عاشق موٹر سائیکل پرگاڑی کا پیچھا کرنے لگا۔

ذرائع کے مطابق حمزہ جاوید نے گاڑی میں موجود پولیس اہلکار کو دولاکھ روپے رشوت کا لالچ دیا، پولیس اہلکارحمزہ جاوید کو ایک کلو میٹر سے کم دوری پر واقع تھانے لےجانے کی بجائےنہر کی جانب لےگئے، نہر کنارے پہنچ کر پولیس اہلکار منور اورگاڑی مالک حمزہ جاوید کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی جس پر معاملہ خراب ہوگیا۔

مسلم ٹاؤن پہنچ کرحمزہ جاوید نےطیش میں آکر پہلےگاڑی دیوار سے ٹکرائی پھر پولیس اہلکار منور کو دھکا دے کر گاڑی کے نیچے دے دیا اور گاڑی کےنیچے پھنسی موٹر سائیکل سمیت گاڑی بھگادی، موٹر سائیکل کی رگڑ سے گاڑی کو آگ لگ گئی اور وہ جل کر تباہ ہو گئی۔

پولیس نےہیڈ کانسٹیبل منور خان کی مدعیت میں گاڑی مالک حمزہ جاوید کے خلاف تھانا سول لائنز میں مقدمہ درج کر لیا، مقدمےمیں اقدام ِقتل اور اغوا سمیت کئی دفعات لگائی گئی ہیں۔

دوسری جانب  پولیس نے ملزم حمزہ جاویدکا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا، ملزم ٹیکسٹائل مل کا مالک ہے جس نے پولیس کو بتایا کہ گاڑی مال روڈ کے قریب واقع شوروم میں عمر شیخ نامی شخص سے خریدی تھی،جبکہ گاڑی میں ڈھائی کروڑ روپے کی رقم بھی تھی۔

تاہم پولیس کا کہنا ہےکہ گاڑی مکمل جل چکی تھی، رقم کا کوئی علم نہیں۔

مزید خبریں :