چیمپئنز ٹرافی کی کامیابی کو کبھی نہیں بھلاسکتے، حسن علی

پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنے والے پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ بولر حسن علی کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل میں بولرز کے درمیان کافی اچھا مقابلہ ہے، ایونٹ کا بہترین بولر کا اعزاز حاصل کرنے کی خواہش ہے۔

جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں حسن علی نے کہا کہ پچھلے دو سال میں انہوں نے بہت مشکل وقت دیکھا کیونکہ وہ انجری کی وجہ سے کرکٹ سے باہر تھے، ایسا وقت بھی آیا تھا کہ وہ اکثر روتے تھے کہ ٹیم سے باہر ہوگئے، سینٹرل کنٹریکٹ بھی گیا اور اب کوئی پوچھ بھی نہیں رہا، اس صورتحال میں ان کی اہلیہ اور بھائی نے حوصلہ افزائی کی اور ان کو خود بھی یہ جستجو تھی کہ کم بیک کرنا ہے، محنت کرنی ہے اور اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے۔

حسن علی نے کہا کہ انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور محنت جاری رکھی جس کا انعام ان کو ٹیم میں واپسی کی صورت میں ملا۔

واضح رہے کہ 2019 میں انجری کی وجہ سے حسن علی کا کیریئر خدشات کا شکار ہوگیا تھا تاہم قائد اعظم ٹرافی کے دوران حسن علی نے شاندار کم بیک کیا اور پھر قومی ٹیم میں بھی واپس آئے اور شاندار انداز میں واپسی کی۔

حسن علی کہتے ہیں کہ ان کی ہر میچ میں کوشش ہوتی ہے کہ وہ پہلے سے بہتر پرفارم کریں، ان کی کوشش یہی ہے کہ وہ ٹیم کیلئے زیادہ سے زیادہ وکٹیں حاصل کریں۔

انہوں نے کہا کہ اب ان کی فٹنس بہتر ہے لیکن انجری کی نوعیت ایسی ہے کہ مجھے فٹنس کا بہت خیال رکھنا ہوگا اور اس کیلئے وہ بھرپور محنت کررہے ہیں، ٹریننگ بھی کررہے ہیں اور ڈائٹ پلان بھی بنایا ہوا ہے کیونکہ اب اس انجری کو واپس نہیں آنے دینا۔

حسن علی کا کہنا تھا کہ وہ پہلے سے کافی بہتر محسوس کررہے ہیں اور ہرمیچ میں بھرپور انرجی کے ساتھ گراؤنڈ میں اترتے ہیں۔

ایک سوال پر حسن علی نے کہا کہ وہ جب گیم میں بہت زیادہ گم ہوتے ہیں تو جارح مزاجی آتی ہے، گراؤنڈ میں فاسٹ بولر ویسے بھی جارح مزاج بھی ہوتے ہیں جو قدرتی ہے، ایسا نہیں کہ میں ہر وقت غصہ میں ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں آج بھی ویسا ہی حسن علی ہوں جیسا پہلے تھا، گیم میں ہر دن نکھار آرہا ہے لیکن فٹنس پر اب کافی توجہ بڑھ گئی ہے، یہ سوچ اپنائی ہوئی ہے کہ پہلے سے بہتر کرنا ہے اور پہلے سے زیادہ وکٹیں لینی ہیں، پہلے بھی جب ٹیم میں آیا تھا تو سرفراز احمد نے یہی ٹاسک دیا تھا کہ مڈل اوورز میں وکٹیں نکالنی ہے، اگر آپ مڈل اوورز میں وکٹ نکالتے ہیں تو کامیابی ملتی ہے‘۔

پاکستان کی 2017 چیمپئنز ٹرافی وکٹری کو یاد کرتے ہوئے حسن علی کا کہنا تھا کہ اس جیت کو اب بھی یاد کرتے ہیں تو رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، وہ سب کیلئے ایک بہت یارگار لمحہ تھا، ٹیم آٹھویں نمبر پر تھی، پہلا میچ ہارے اور ہر کوئی تنقید کررہا تھا، ان حالات میں کم بیک کرکے وہ ٹورنامنٹ جیتا۔

انہوں نے بتایا کہ چیمپئنز ٹرافی کی کامیابی کو کبھی نہیں بھلاسکتے، آج بھی یاد ہے کہ کپتان سرفراز  نے ایک روز پہلے پوری ٹیم کو کہا تھا کہ اگلے روز چیمپئن شپ کے وائٹ بلیز پہننا ہیں، یہ ایسی یادیں ہیں جو ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی۔

2017 کے چیمپئنز ٹرافی میں بہترین بولر کا اعزاز حاصل کرنے پر حسن علی نے کہا کہ ’میرے لیے بھی پہلا آئی سی سی ایونٹ تھا، میر اہدف تھا کہ اس ٹورنامنٹ میں پرفارمنس دینی ہے، میرے لیے بہت اسپیشل تھا کہ کیونکہ میں اس ایونٹ میں بہترین بولر بنا، دو مرتبہ مین آف دی میچ بھی بنا تھا اور فخر محسوس کرتا ہوں کہ ٹیم کی جیت میں کردار ادا کیا، میرے لیے یاد گار ہے کہ سارو گنگولی اور رکی پونٹنگ جیسے کھلاڑیوں سے ایوارڈز وصول کیے‘۔

26 سالہ بولر نے کہا کہ وہ پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائٹیڈ کے ساتھ اور پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ایسی ہی کارکردگی دہرانا چاہتے ہیں جیسی چیمپئنز ٹرافی میں دکھائی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل ابوظبی میں ہورہا ہے یہ اس لحاظ سے اچھا ہے کہ اگر یہاں ورلڈ کپ بھی ہوگا تو کھلاڑی پہلے سے کنڈیشنز میں ایڈجسٹ ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ میں ذاتی ہدف یہی ہے کہ ٹیم کیلئے اچھا پرفارم کریں اور ایسا پرفارم کریں کہ اس سے ٹیم جیتے، انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ وہ اپنی کارکردگی سے ایک بار پھر پاکستان ٹیم کو آئی سی سی ایونٹ جتوانا چاہتے ہیں۔

حسن علی نے پاکستان سپر لیگ میں بھی ٹاپ بولر بننے کی خواہش ظاہر کی اور کہتے ہیں کہ ان کی کوشش یہ ہے کہ پی ایس ایل میں ٹاپ بولر بنیں، شاہنواز دہانی اور وہاب ریاض کی 14،14 وکٹیں ہیں، میری اور شاہین کی 12،12 وکٹیں ہیں، تمام کے درمیان اچھا مقابلہ چل رہا ہے ، یہی کوشش ہے کہ اچھا کریں اور ٹاپ وکٹ ٹیکر کی ٹرافی اٹھائیں۔

ایک سوال پر حسن علی نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد یونائٹیڈ کا ماحول کافی اچھا ہے، شاداب کو کریڈیٹ جاتا ہے کہ انہوں نے ٹیم کو اٹھاکر رکھا، امید ہے کہ اسلام آباد تیسری مرتبہ پی ایس ایل کی ٹرافی اپنے نام کرے گی۔

2016 میں پاکستان سپر لیگ کے افتتاحی ایڈیشن سے نظروں میں آنے والے حسن علی کہتے ہیں کہ اس لیگ میں کھیل کر انٹرنیشنل کرکٹ سے پہلے ہی ایک کرکٹر انٹرنیشنل کرکٹ کا مزہ چکھ لیتا ہے اور پی ایس ایل کھیل کر انہیں جو اعتماد ملا وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں ڈیبیو کے موقع پر کافی مددگار ثابت ہوا۔

حسن علی کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل جیسا ٹورنامنٹ نوجوان کھلاڑی کیلئے کافی اہم ہے، ایمرجنگ پلیئرز کیلئے یہ ایک بہت اچھا موقع ہے کیونکہ اس میں آپ انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے سے پہلے ہی انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ حاصل کرلیتے ہیں۔

مزید خبریں :