28 جون ، 2021
سکھر ڈویژن کے 46 مقامات پر ریلوے لائن کی حالت خراب ہے جس کے باعث حساس مقامات پر مسافر ٹرینوں کی رفتارکم کرکے 10سے 80کلو میٹر فی گھنٹہ تک کردی گئی جس سے دونوں اطراف سفر کا دورانیہ بھی 2 گھنٹے طویل ہوگیا۔
ریلوے حکام کی رپورٹ کے مطابق کراچی سے پنجاب جانے والے اپ ٹریک پرٹنڈو آدم سے خانپور تک 456کلو میٹر میں سے 153کلو میٹر ٹریک بری طرح متاثر ہے جہاں 21 مقامات کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
اسی طرح پنجاب سے کراچی جانے والے ڈاؤن ٹریک پر خانپور سے ٹنڈو آدم تک ڈاؤن ٹریک میں 181کلو میٹر ٹریک شدید متاثر ہے جہاں 25 مقامات حساس ترین ہیں، دونوں ٹریک کے حساس مقامات پر مسافر ٹرینوں کی رفتار 105 کلو میٹر فی گھنٹہ سے کم کرکے 10سے 80کلو میٹر فی گھنٹہ تک کی گئی ہے جس سے دونوں اطراف سفر کا دورانیہ بھی 2 گھنٹے طویل ہوگیا ہے۔
سکھر ڈویژن میں90کلو میٹر ٹریک قیام پاکستان سے قبل کا ہے جہاں ریل کی پٹری کے نیچے لکڑی کے بلاکس بچھے ہوئے ہیں اور انہی کے اوپر سے مسافر ٹرینوں کو گزارا جاتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ریلوے حکام کی غفلت و نااہلی کے باعث ٹرین میں سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں رہا، مسافر اپنی زندگیاں ہتھیلی پر رکھ کر ٹرین پر ہی سفر کرنے پر مجبور ہیں،کیا ریلوے حکام مزید کسی حادثے کے منتظر ہیں؟