Time 04 جولائی ، 2021
پاکستان

اربن فارسٹ منصوبہ کراچی کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا مگر کام کی رفتار انتہائی سست

کراچی میں اربن فارسٹ پروگرام کا تقریبا 90فیصد کام ابھی باقی ہے جس کے تحت 500 ایکڑ  رقبے پر امرود، جامن، چیکو، انار ،کیکر اور نیم سمیت مقامی درخت لگائے جا نے ہیں۔

کراچی کنکریٹ کا نہیں بلکہ بے ہنگم تعمیرات کا ایسا جنگل ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ پھیلتا ہی چلا جارہا ہے۔ عمارتوں اور آبادی میں بے تحاشا اضافے کے باعث منصوبہ بندی اور انفرا اسٹرکچر ہی تباہ نہیں ہوئے بلکہ آلودگی کے لحاظ سے بھی کراچی کا شمار  دنیا کے خطرناک شہروں میں ہوتا ہے۔ 

ایسے میں پیپلز اربن فارسٹ منصوبہ تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نا تھا مگر اس کی رفتار اتنی سست ہے کہ ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود منصوبے کا صرف 10 فیصد کام ہی مکمل ہو سکا ہے۔

 زیر نظر منصوبے کے پیش نظر ماڑی پور  روڈ سے سہراب گوٹھ تک 26 کلو میٹر رقبے پر مقامی درخت لگائے جائیں گے، ماڑی پور سے شیرشاہ پل تک3 کلومیٹر اور 50 ایکڑ سے زائد رقبے پر 60 ہزار سے زائد امرود، جامن، چیکو، انار، نیم، کیکر، پیپل اور دیگر مقامی درخت لگائے جاچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق  مون سون کی بارشوں کے بعد مزید پیش رفت متوقع ہے جبکہ آگے کا کام واٹر بورڈ کے سیوریج منصوبے ایس تھری کی تکمیل کے بعد ہوگا۔

فاریسٹ آفیسر عنایت پنہور  نے جیو نیوز کو بتایا کہ تکنیکی رکاوٹیں اپنی جگہ لیکن شرپسند عناصر اور جرائم پیشہ افراد بھی اس منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔

دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اربن فارسٹ منصوبے کی تکمیل سے کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کافی حد تک کم ہو جائے گی۔

مزید خبریں :