04 جولائی ، 2021
وزیراعظم عمران خان کےمشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہےکہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں گذشتہ دنوں ہونے والابم دھماکا بھارتی دہشت گردی تھا، دہشت گردی کی واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری اور آئی جی پنجاب انعام غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرقومی سلامتی معیدیوسف کا کہنا تھا کہ بھارت ایک ریاست کے طور پر واقعے میں ملوث ہے،ماسٹر مائنڈ بھی بھارت کا شہری ہے،دہشت گردی کی واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ ہے،،ایک ملزم عید گل کا تعلق افغانستان سے بھی ہے جب کہ تیسرا ملزم پیٹر پال کراچی کا رہنے والا تھا۔
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود تمام ملزمان قانون کی گرفت میں آگئے ہیں، جوہر ٹاؤن دھماکا اور سائبر حملے ایک ساتھ جڑے ہوئے ہیں،جس دن دھماکا ہوا، ہمارے انوسٹی گیشن نیٹ ورک پر سائبر حملے کیےگئے، ہمارے ادارے سائبر سیکورٹی پر کام کرکے بہت مضبوط ہوگئے ہیں۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ بھارت کے اصل چہرے کو سامنے لائيں گے، لاہور دھماکے سے توجہ ہٹانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ڈرون حملے کا ڈرامہ کیا گیا،اتنے ثبوت ملنے کے بعد بھی دنیا خاموش رہے تو ثابت ہوجائےگا کہ اس کی دلچسپی امن میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کےنام اور ریکارڈ ہمارے پاس ہے،اس کا تانا بانابھارت سےجڑتا ہے،وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ تمام موجود قانونی اور سیاسی طریقے استعمال کرکے اس انٹرنیشنل ورک کو سامنےلایا جائے، انویسٹی گیشن پوری کرنے کیلیے جن افراد کی ضرورت ہے انہیں واپس لانے کیلیے تمام کوششیں کریں گے، بھارت کا اصل چہرہ دوبارہ دنیا کے سامنے لائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہےکہ افغان مہاجرین کی پاکستان سے وطن باعزت واپسی ہو، افغان مہاجرین امن پسند ہیں ، دہشت گردی کے واقعات سے ان کی بدنامی ہوتی ہے۔
لاہور کی دہشت گردی میں براہ راست بھارت ملوث تھا،فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لاہور کی دہشت گردی میں براہ راست بھارت ملوث تھا، بھارت کی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کو سپورٹ کررہی ہے ، پاکستان میں موجود گینگ کے تمام لوگ ہماری گرفت میں ہیں۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی نے بتایا کہ 23 جون کو جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں3 شہری شہید ہوئے تھے جب کہ دھماکے سے 12 گاڑیوں اور 7 گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔
سی ٹی ڈی دھماکےکے 16گھنٹے کے اندر پورے پلان تک پہنچ گئی
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ سی ٹی ڈی دھماکےکے 16گھنٹے کے اندر اندر پورے پلان تک پہنچ گئی تھی،کچھ لوگ باہر بیٹھ کر پوری کارروائی پلان کررہے تھے اور فنانس کررہے تھے، کچھ لوگوں نے پاکستان میں تمام کارروائی پر عمل کیا،دھماکے میں ملوث 56 سال کا پیٹرکراچی کا رہنے والا ہے، پیٹر زیادہ تر باہر ممالک میں رہا ہے اور اس کے رابطے تھے۔
انعام غنی نے بتایا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا بندوبست پیٹر نےکیا، دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی چوری کی گئی تھی،گاڑی کے انجن اور چیچز نمبرکو ٹیمپرکیا گیا تھا، ملزمان نے دھماکے سے پہلے گاڑی چلا کر ٹیسٹ بھی کی تھی،پیٹرکا تمام ٹیلی فونک اور واٹس اپ ڈیٹا موجود ہے،گاڑی میں دھماکا خیز مواد پیٹر نے نصب کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 21 تاریخ کو گاڑی میں دھماکاخیز مواد نہیں تھا، 21 تاریخ کو عید گل نے گاڑی کے ذریعے ریکی کی،22 تاریخ کو بھی ملزم عید گل نے رکشے میں علاقے کی ریکی کی، ملزم پنجابی بولتا تھا، کسی کو علاقے میں گھومنے پر شک نہیں ہوا، جس دن دھماکا ہوا ملزم اسلام آباد سے گاڑی لے کر آیا،ملزم عید گل کی بیوی نے بھی اس کی مدد کی، ملزم اسلام آباد سے موٹر وے کے ذریعے گاڑی لے کر پہنچا، ملزم نے موٹروے پر 12 گھنٹے سفر کیا، ایک جگہ ریسٹ بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے کالے رنگ کی 2010 کے ماڈل کی گاڑی زیر تعمیر عمارت کے گھر کے نیچےکھڑی کی،دھماکے سے پولیس پکٹ بھی نشانہ بنی، ہمارے جوان زخمی ہوئے، دھماکے میں 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا تھا، دھماکے کے بعد گاڑی کا ایک ٹکڑا بھی موقع پر موجود نہیں تھا،دھماکے سے گاڑی کے بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوگئے تھے، عموما دھماکے میں ایسا نہیں ہوتا، یہ شخص بہت ماہر تھا۔