11 اکتوبر ، 2012
واشنگٹن …امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارٹن ای ڈیمپسی نے کہا ہے کہ افغانستان میں نیٹو افواج کے اہلکاروں پر کیے جانے والے داخلی حملوں میں کمی ضرور ممکن ہے البتہ انہیں مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے یہ بات امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جنرل ڈیمپسی نے کہا ہے کہ مغربی اتحاد نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس ایسے داخلی حملوں کو روکنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے۔ ڈیمپسی نے بتایا کہ جن نئے اہلکاروں کو فوج میں بھرتی کیا جا رہا ہے ان کی تربیت مزید بہتر انداز میں کی جاری ہے۔ جنری ڈیمپسی نے مزید بتایا کہ افغانستان میں نیٹو افواج پر کیے جانے والے داخلی حملوں کی روک تھام کے لیے کاوٴنٹر انٹیلی جنس ایجنٹس کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔جنرل ڈیمپسی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ نیٹو افواج چاہے جتنی بھی کوششیں کر لیں افغان سکیورٹی اہلکاروں یا ان کے لباس میں ملبوس افراد کی جانب سے اس قسم کے داخلی حملوں کو مکمل طور پر روکنا ناممکن سی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم داخلی حملوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی تو ضرور لا سکتے ہیں لیکن انہیں روک نہیں سکتے‘۔ جنرل ڈیمپسی کا کہنا ہے، ’طالبان جانتے ہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ افغان سکیورٹی اہلکاروں اور نیٹو افواج کا تعاون ہی وہ اہم چیز ہے جو بالآخر ان کی شکست کا ذریعہ بنے گا‘۔