Time 05 اگست ، 2021
پاکستان

سپریم کورٹ کا کے پی میں زلزلے سےتباہ ہونیوالے اسکول 6 ماہ میں فعال کرنےکا حکم

سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا(کے پی)   میں زلزلے سےتباہ ہونے والے اسکول 6 ماہ میں فعال کرنے کا حکم دے دیا۔

 چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے خیبرپختونخوا کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں اسکولوں کی عدم تعمیر پر ازخودنوٹس کی سماعت  کی۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شمائل بٹ نے عدالت کو بتایا کہ زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی ارتھ کوئک ریلیف اینڈ ری کنسٹرکشن اتھارٹی (ایرا) کی ذمہ داری تھی،صوبائی حکومت کو فروری 2020 میں متاثرہ علاقوں کا کنٹرول ملا۔

 چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ  سارا گورکھ دھندا صرف پیسہ ادھر اُدھر گھمانے کا ہے، آپ کے گھروں سے چھتیں ہٹا دیں تو آ پ کو پتہ چلے گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ گورنر، سی ایم ہاؤس اور افسران کے گھر دیکھیں کیسے شاندار ہیں، افسران سمجھتے ہیں مختص شدہ پیسہ ان کے لیے ہے، کیا ملک میں سریا، سیمنٹ نہیں ملتا؟ تیارچھتیں بھی دستیاب ہیں، بس نیت کا مسئلہ ہے ، ایرا نے جو اسکول بنائے وہ کسی بھوت  بنگلے سے کم نہیں۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ حکومتی نااہلی کی وجہ سے تعلیم کا کاروبار پھیل رہا ہے، پرانا نظام ہونا چاہیے جہاں سب برابری سے پڑھتے تھے۔

عدالت نے قرار دیا کہ تعلیم خیبر پختونخوا حکومت کی ترجیحات میں کم ترین درجے پر ہے، زلزلے کے بعد 16 سال گزرگئے، اسکول تعمیر ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے، اربوں روپے مختص ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا، جن علاقوں میں ا سکول بنے وہ بھی مکمل فعال نہیں،بتایا جائے اربوں روپے کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں اسکول کیوں نہیں بنے؟

 عدالت نے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :